1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:467
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
467 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد الجعفی، قال حدثنا وہب بن جریر، قال حدثنا ابی قال، سمعت یعلى بن حکیم، عن عکرمۃ، عن ابن عباس، قال خرج رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی مرضہ الذی مات فیہ عاصب راسہ بخرقۃ، فقعد على المنبر، فحمد اللہ واثنى علیہ ثم قال ” انہ لیس من الناس احد امن على فی نفسہ ومالہ من ابی بکر بن ابی قحافۃ، ولو کنت متخذا من الناس خلیلا لاتخذت ابا بکر خلیلا، ولکن خلۃ الاسلام افضل، سدوا عنی کل خوخۃ فی ہذا المسجد غیر خوخۃ ابی بکر ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : مسجدنبوی کی ابتدائی تعمیر کے وقت اہل اسلام کا قبلہ بیت المقدس تھا۔ بعد میں قبلہ بدلا گیا اورکعبہ مقدس قبلہ قرارپایا۔ جو مدینہ سے جانب جنوب تھا۔ چونکہ صحابہ کرام کے مکانات کی طرف کھڑکیاں بنادی گئی تھیں۔ بعد میں آپ نے مشرق و مغرب کے تمام دروازوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔ صرف شمالی صدردروازہ باقی رکھا گیا اوران تمام کھڑکیوں کو بھی بند کرنے کا حکم صادر فرمایا۔ مگر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مکان کی جانب والی کھڑکی باقی رکھی گئی۔ اس میں آپ کی خلافت کی طرف بھی اشارہ تھا کہ خلافت کے زمانہ میں نماز پڑھاتے وقت ان کو آنے جانے میں سہولت رہے گی۔
خلیل سے مراد محبت کا وہ آخری درجہ ہے جو صرف بندہ مومن اللہ ہی کے ساتھ قائم کرسکتاہے۔ اسی لیے آپ نے ایسا فرمایا۔ اس کے بعد اسلامی اخوت ومحبت کا آخری درجہ آپ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ قراردیا۔ آج بھی مسجد نبوی میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی اس کھڑکی کی جگہ پر بطور یادگار کتبہ لگا ہواہے۔ جس کو دیکھ کر یہ سارے واقعات سامنے آجاتے ہیں۔
ان احادیث سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ باب اور حدیث کی مطابقت ظاہر ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪