Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث:-483

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
89- بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.:
باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی ہے۔

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:483

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "رَأَيْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَتَحَرَّى أَمَاكِنَ مِنَ الطَّرِيقِ فَيُصَلِّي فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيُحَدِّثُ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يُصَلِّي فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي تِلْكَ الْأَمْكِنَةِ”، ‏‏‏‏‏‏وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي تِلْكَ الْأَمْكِنَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَأَلْتُ سَالِمًا فَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا وَافَقَ نَافِعًا فِي الْأَمْكِنَةِ كُلِّهَا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا فِي مَسْجِدٍ بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ.
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
483 ـ حدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، قال حدثنا فضيل بن سليمان، قال حدثنا موسى بن عقبة، قال رأيت سالم بن عبد الله يتحرى أماكن من الطريق فيصلي فيها، ويحدث أن أباه كان يصلي فيها، وأنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في تلك الأمكنة‏.‏ وحدثني نافع عن ابن عمر أنه كان يصلي في تلك الأمكنة‏.‏ وسألت سالما، فلا أعلمه إلا وافق نافعا في الأمكنة كلها إلا أنهما اختلفا في مسجد بشرف الروحاء‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
483 ـ حدثنا محمد بن ابی بکر المقدمی، قال حدثنا فضیل بن سلیمان، قال حدثنا موسى بن عقبۃ، قال رایت سالم بن عبد اللہ یتحرى اماکن من الطریق فیصلی فیہا، ویحدث ان اباہ کان یصلی فیہا، وانہ راى النبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلی فی تلک الامکنۃ‏.‏ وحدثنی نافع عن ابن عمر انہ کان یصلی فی تلک الامکنۃ‏.‏ وسالت سالما، فلا اعلمہ الا وافق نافعا فی الامکنۃ کلہا الا انہما اختلفا فی مسجد بشرف الروحاء‏.‏
اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے، کہا میں نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ (مدینہ سے مکہ تک) راستے میں کئی جگہوں کو ڈھونڈھ کر وہاں نماز پڑھتے اور کہتے کہ ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان مقامات پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق بیان کیا کہ وہ ان مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور میں نے سالم سے پوچھا تو مجھے خوب یاد ہے کہ انہوں نے بھی نافع کے بیان کے مطابق ہی تمام مقامات کا ذکر کیا۔ فقط مقام شرف روحاء کی مسجد کے متعلق دونوں نے اختلاف کیا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : شرف الروحاءمدینہ سے 30 یا 36 میل کے فاصلہ پر ایک مقام ہے جس کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس جگہ سترنبیوں نے عبادت الٰہی کی ہے اوریہاں سے حضرت موسیٰ علیہ السلام حج یا عمرے کی نیت سے گزرے تھے۔ عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سنت رسول کے پیش نظر اس جگہ نماز پڑھا کرتے تھے اورحضرت عمررضی اللہ عنہ نے ایسے تاریخی مقامات کو ڈھونڈھنے سے اس لیے منع کیاکہ ایسا نہ ہوآگے چل کر لوگ اس کو ضروری سمجھ لیں۔ حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ کی مراد یہ تھی کہ خالی اس قسم کے آثار کی زیارت کرنا بغیرنماز کی نیت کے بے فائدہ ہے اور عتبان کی حدیث اوپر گزر چکی ہے انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھ دیجیے تاکہ میں اس کونماز کی جگہ بنالوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی درخواست کو منظور فرمایاتھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ صالحین کے آثار سے بایں طور برکت لینا درست ہے، خاص طور پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہرقول وہرفعل وہرنقش قدم ہمارے لیے سرمایہ برکت وسعادت ہیں۔ مگراس بارے میں جوافراط وتفریط سے کام لیاگیا ہے وہ بھی حد درجہ قابل مذمت ہے۔ مثلاً صاحب انوارالباری ( دیوبندی ) نے اپنی کتاب مذکور جلد 5 ص 157 پر ایک جگہ حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کیاہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیشاب اورتمام فضلات کو بھی طاہر کہتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ جیسے سیدالفقہاءایسا نہیں کہہ سکتے مگر یہی وہ غلو ہے جو تبرکات انبیاءکے نام پر کیاگیا ہے، اللہ تعالیٰ ہم کو افراط و تفریط سے بچائے۔ آمین۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Fudail bin Sulaiman: Musa bin `Uqba said, "I saw Salim bin `Abdullah looking for some places on the way and prayed there. He narrated that his father used to pray there, and had seen the Prophet praying at those very places.” Narrated Nafi` on the authority of Ibn `Umar who said, "I used to pray at those places.” Musa the narrator added, "I asked Salim on which he said, ‘I agree with Nafi` concerning those places, except the mosque situated at the place called Sharaf Ar-Rawha.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں