صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث:-486

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
89- بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.:
باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی ہے۔

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:486

وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي إِلَى الْعِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَذَلِكَ الْعِرْقُ انْتِهَاءُ طَرَفِهِ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمُنْصَرَفِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَكُنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُصَلِّي فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ كَانَ يَتْرُكُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَوَرَاءَهُ وَيُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَى الْعِرْقِ نَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الرَّوْحَاءِ فَلَا يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ الْمَكَانَ فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَكَّةَ فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّى يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ.
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
486 ـ وأن ابن عمر كان يصلي إلى العرق الذي عند منصرف الروحاء، وذلك العرق انتهاء طرفه على حافة الطريق، دون المسجد الذي بينه وبين المنصرف، وأنت ذاهب إلى مكة‏.‏ وقد ابتني ثم مسجد، فلم يكن عبد الله يصلي في ذلك المسجد، كان يتركه عن يساره ووراءه، ويصلي أمامه إلى العرق نفسه، وكان عبد الله يروح من الروحاء، فلا يصلي الظهر حتى يأتي ذلك المكان فيصلي فيه الظهر، وإذا أقبل من مكة فإن مر به قبل الصبح بساعة أو من آخر السحر عرس حتى يصلي بها الصبح‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
486 ـ وان ابن عمر کان یصلی الى العرق الذی عند منصرف الروحاء، وذلک العرق انتہاء طرفہ على حافۃ الطریق، دون المسجد الذی بینہ وبین المنصرف، وانت ذاہب الى مکۃ‏.‏ وقد ابتنی ثم مسجد، فلم یکن عبد اللہ یصلی فی ذلک المسجد، کان یترکہ عن یسارہ ووراءہ، ویصلی امامہ الى العرق نفسہ، وکان عبد اللہ یروح من الروحاء، فلا یصلی الظہر حتى یاتی ذلک المکان فیصلی فیہ الظہر، واذا اقبل من مکۃ فان مر بہ قبل الصبح بساعۃ او من اخر السحر عرس حتى یصلی بہا الصبح‏.‏
اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس چھوٹی پہاڑی کی طرف نماز پڑھتے جو روحاء کے آخر کنارے پر ہے اور یہ پہاڑی وہاں ختم ہوتی ہے جہاں راستے کا کنارہ ہے۔ اس مسجد کے قریب جو اس کے اور روحاء کے آخری حصے کے بیچ میں ہے مکہ کو جاتے ہوئے۔ اب وہاں ایک مسجد بن گئی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس مسجد میں نماز نہیں پڑھتے تھے بلکہ اس کو اپنے بائیں طرف مقابل میں چھوڑ دیتے اور آگے بڑھ کر خود پہاڑی عرق الطبیہ کی طرف نماز پڑھتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب روحاء سے چلتے تو ظہر اس وقت تک نہ پڑھتے جب تک اس مقام پر نہ پہنچ جاتے۔ جب یہاں آ جاتے تو ظہر پڑھتے، اور اگر مکہ سے آتے ہوئے صبح صادق سے تھوڑی دیر پہلے یا سحر کے آخر میں وہاں سے گزرتے تو صبح کی نماز تک وہیں آرام کرتے اور فجر کی نماز پڑھتے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

See translation for hadith 484 above

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں