Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب الإيمان (ایمان کا بیان) : حدیث 49

كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
.(THE BOOK OF BELIEF (FAITH
 
36- بَابُ خَوْفِ الْمُؤْمِنِ مِنْ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ:
باب: مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ "إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ تَلَاحَى فُلَانٌ وَفُلَانٌ، ‏‏‏‏‏‏فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمُ، ‏‏‏‏‏‏الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ”.

حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 

49 ـ اخبرنا قتیبۃ بن سعید، حدثنا اسماعیل بن جعفر، عن حمید، عن انس، قال اخبرنی عبادۃ بن الصامت، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم خرج یخبر بلیلۃ القدر، فتلاحى رجلان من المسلمین فقال ‏”‏ انی خرجت لاخبرکم بلیلۃ القدر، وانہ تلاحى فلان وفلان فرفعت وعسى ان یکون خیرا لکم التمسوہا فی السبع والتسع والخمس ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
49 ـ أخبرنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن أنس، قال أخبرني عبادة بن الصامت، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يخبر بليلة القدر، فتلاحى رجلان من المسلمين فقال ‏”‏ إني خرجت لأخبركم بليلة القدر، وإنه تلاحى فلان وفلان فرفعت وعسى أن يكون خيرا لكم التمسوها في السبع والتسع والخمس ‏”‏‏.‏

حدیث کا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے حمید سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، کہا مجھ کو عبادہ بن صامت نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے نکلے، لوگوں کو شب قدر بتانا چاہتے تھے (وہ کون سی رات ہے) اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تو اس لیے باہر نکلا تھا کہ تم کو شب قدر بتلاؤں اور فلاں فلاں آدمی لڑ پڑے تو وہ میرے دل سے اٹھا لی گئی اور شاید اسی میں کچھ تمہاری بہتری ہو۔ (تو اب ایسا کرو کہ) شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں، انتیسویں و پچیسویں رات میں ڈھونڈا کرو۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس حدیث سے بھی حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود مرجیہ کی تردید کرتے ہوئے یہ بتلانا ہے کہ نیک اعمال سے ایمان بڑھتا ہے اور گناہوں سے گھٹتا ہے۔
شب قدر کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے ایک پوشیدہ رات ہے اور وہ ہرسال ان تواریخ میں گھومتی رہتی ہے، جو لوگ شب قدر کو ستائیسویں شب کے ساتھ مخصوص سمجھتے ہیں، ان کا خیال صحیح نہیں۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated ‘Ubada bin As-Samit: "Allah’s Apostle went out to inform the people about the (date of the) night of decree (Al-Qadr) but there happened a quarrel between two Muslim men. The Prophet said, "I came out to inform you about (the date of) the night of Al-Qadr, but as so and so and so and so quarrelled, its knowledge was taken away (I forgot it) and maybe it was better for you. Now look for it in the 7th, the 9th and the 5th (of the last 10 nights of the month of Ramadan).”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں