Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث:-493

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
90- بَابُ سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ:
باب: امام کا سترہ مقتدیوں کو بھی کفایت کرتا ہے۔
 

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:493

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ "أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ، ‏‏‏‏‏‏وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ”.
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
493 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن عبد الله بن عباس، أنه قال أقبلت راكبا على حمار أتان، وأنا يومئذ قد ناهزت الاحتلام، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس بمنى إلى غير جدار، فمررت بين يدى بعض الصف، فنزلت وأرسلت الأتان ترتع، ودخلت في الصف، فلم ينكر ذلك على أحد‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
493 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن ابن شہاب، عن عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبۃ، عن عبد اللہ بن عباس، انہ قال اقبلت راکبا على حمار اتان، وانا یومیذ قد ناہزت الاحتلام، ورسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یصلی بالناس بمنى الى غیر جدار، فمررت بین یدى بعض الصف، فنزلت وارسلت الاتان ترتع، ودخلت فی الصف، فلم ینکر ذلک على احد‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا۔ اس زمانہ میں بالغ ہونے والا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ لیکن دیوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نہ تھی۔ میں صف کے بعض حصے سے گزر کر سواری سے اترا اور میں نے گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور صف میں داخل ہو گیا۔ پس کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : بظاہر اس حدیث سے باب کا مطلب نہیں نکلتا۔ چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہی تھی کہ میدان میں بغیرسترہ کے نماز نہ پڑھتے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے برچھی گاڑی جاتی،تویقینا اس وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سترہ ضرور ہوگا۔ پس باب کا مطلب ثابت ہوگیا کہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے کافی ہے۔
علامہ قسطلانی فرماتے ہیں: الی غیرجدار قال الشافعی الی غیرسترۃ وحینئذ فلامطابقۃ بین الحدیث والترجمۃ وقدبوب علیہ البیہقی باب من صلی الی غیرسترۃ لکن استنبط بعضہم المطابقۃ من قولہ الی غیرجدار لان لفظ غیر یشعربان ثمۃ سترۃ لانہا تقع دائما صفۃ و تقدیرہ الی شئی غیر جدار وہو اعم من ان یکون عصا اوغیر ذلک یعنی امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے یوں باب باندھا کہ یہ باب اس کے بارے میں ہے جو بغیرسترہ کے نماز پڑھے۔ لیکن اسی حدیث سے بعض علماءنے لفظ الی غیرجدار سے مطابقت پر استنباط کیاہے۔ لفظ غیربتلاتا ہے کہ وہاں دیوار کے علاوہ کسی اورچیز سے سترہ کیاگیاتھا۔ وہ چیز عصا تھی۔ یاکچھ اور بہرحال آپ کے سامنے سترہ موجود تھا جو دیوار کے علاوہ تھا۔
حضرت شیخ الحدیث حضرت مولانا عبیداللہ صاحب مبارک پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قلت حمل البخاری لفظ الغیر علی النعت والبیہقی علی النفی المحض وامااختارہ البخاری ہنا اولیٰ فان التعرض لنفی الجدار خاصۃ یدل علی انہ کان ہناک شئی مغایرللجدار الخ۔ ( مرعاۃ، ج 1، ص: 515 ) خلاصہ یہ ہے کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہاں یہ ہے کہ آپ کے سامنے دیوار کے علاوہ کوئی اور چیز بطور سترہ تھی۔ حضرت الامام نے لفظ غیر کو یہاں بطور نعت سمجھا اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے نفی محض مراد لی، اورجو کچھ یہاں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیاہے وہی مناسب اوربہتر ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ حجۃ الوداع میں پیش آیا۔ اس وقت یہ بلوغ کے قریب تھے۔ وفات نبوی کے وقت ان کی عمر پندرہ سال کے لگ بھگ بتلائی گئی ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Ibn `Abbas: Once I came riding a she-ass when I had just attained the age of puberty. Allah’s Apostle was offering the prayer at Mina with no wall in front of him and I passed in front of some of the row. There I dismounted and let my she-ass loose to graze and entered the row and nobody objected to me about it.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں