1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:495
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
495 ـ حدثنا ابو الولید، قال حدثنا شعبۃ، عن عون بن ابی جحیفۃ، قال سمعت ابی ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم صلى بہم بالبطحاء ـ وبین یدیہ عنزۃ ـ الظہر رکعتین، والعصر رکعتین، تمر بین یدیہ المراۃ والحمار.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : یہاں بھی حضرت امام قدس سرہ نے یہی ثابت فرمایاکہ امام کا سترہ سارے نمازیوں کے لیے کافی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاءمیں ظہر وعصر کی دونوں نمازیں جمع تقدیم کے طور پر پڑھائیں۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے بطور سترہ برچھا گاڑدیا گیاتھا۔ برچھے سے باہر آپ اورنمازیوں کے آگے گدھے گزررہے تھے اور عورتیں بھی، مگرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سترہ سب نمازیووں کے لیے کافی گردانا گیا۔ بغیرسترہ کے امام یا نمازیوں کے آگے سے اگرعورتیں یاگدھے وکتے وغیرہ گزریں توچونکہ ان کی طرف توجہ بٹنے کا احتمال ہے۔ اس لیے ان سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ بعض لوگ نماز ٹوٹنے کو نماز میں صرف خلل آجانے پر محمول کرتے ہیں۔ اس کا فیصلہ خود نمازی ہی کرسکتاہے کہ انما الاعمال بالنیات اگران چیزوں پر نظر پڑنے سے اس کی نماز میں پوری توجہ ادھر ہوگئی تویقینا نماز ٹوٹ جائے گی ورنہ خلل محض بھی معیوب ہے۔ حضرت مولانا عبدالرحمن صاحب شیخ الحدیث مبارک پوری قدس سرہ فرماتے ہیں: قال مالک و ابوحنیفۃ والشافعی رضی اللہ عنہم و جمہور من السلف والخلف لاتبطل الصلوٰۃ بمرور شئی من ہولاءولا من غیرہم وتاول ہولاءہذالحدیث علی ان المراد بالقطع نقص الصلوٰۃ لشغل القلب بہذہ الاشیاءولیس المراد ابطالہا الخ ( تحفۃ الاحوذی، ج 1، ص:276 ) خلاصہ یہی ہے کہ کتے اور گدھے اور عورت کے نمازی کے سامنے سے گزرنے سے نماز میں نقص آجاتاہے۔ اس لیے کہ دل میں ان چیزوں سے تاثر آجاتا ہے۔ نماز مطلقاً باطل ہوجائے ایسا نہیں ہے۔ جمہورعلمائے سلف وخلف کا یہی فتویٰ ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪