صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث:-495

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
90- بَابُ سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ:
باب: امام کا سترہ مقتدیوں کو بھی کفایت کرتا ہے۔
 

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:495

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي، ‏‏‏‏‏‏”أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ بِالْبَطْحَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ، ‏‏‏‏‏‏الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ”.
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
495 ـ حدثنا أبو الوليد، قال حدثنا شعبة، عن عون بن أبي جحيفة، قال سمعت أبي أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم بالبطحاء ـ وبين يديه عنزة ـ الظهر ركعتين، والعصر ركعتين، تمر بين يديه المرأة والحمار‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
495 ـ حدثنا ابو الولید، قال حدثنا شعبۃ، عن عون بن ابی جحیفۃ، قال سمعت ابی ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم صلى بہم بالبطحاء ـ وبین یدیہ عنزۃ ـ الظہر رکعتین، والعصر رکعتین، تمر بین یدیہ المراۃ والحمار‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عون بن ابی حجیفہ سے، کہا میں نے اپنے باپ (وہب بن عبداللہ) سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بطحاء میں نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ (ڈنڈا جس کے نیچے پھل لگا ہوا ہو) گاڑ دیا گیا تھا۔ (چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسافر تھے اس لیے) ظہر کی دو رکعت اور عصر کی دو رکعت ادا کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یہاں بھی حضرت امام قدس سرہ نے یہی ثابت فرمایاکہ امام کا سترہ سارے نمازیوں کے لیے کافی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاءمیں ظہر وعصر کی دونوں نمازیں جمع تقدیم کے طور پر پڑھائیں۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے بطور سترہ برچھا گاڑدیا گیاتھا۔ برچھے سے باہر آپ اورنمازیوں کے آگے گدھے گزررہے تھے اور عورتیں بھی، مگرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سترہ سب نمازیووں کے لیے کافی گردانا گیا۔ بغیرسترہ کے امام یا نمازیوں کے آگے سے اگرعورتیں یاگدھے وکتے وغیرہ گزریں توچونکہ ان کی طرف توجہ بٹنے کا احتمال ہے۔ اس لیے ان سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ بعض لوگ نماز ٹوٹنے کو نماز میں صرف خلل آجانے پر محمول کرتے ہیں۔ اس کا فیصلہ خود نمازی ہی کرسکتاہے کہ انما الاعمال بالنیات اگران چیزوں پر نظر پڑنے سے اس کی نماز میں پوری توجہ ادھر ہوگئی تویقینا نماز ٹوٹ جائے گی ورنہ خلل محض بھی معیوب ہے۔ حضرت مولانا عبدالرحمن صاحب شیخ الحدیث مبارک پوری قدس سرہ فرماتے ہیں: قال مالک و ابوحنیفۃ والشافعی رضی اللہ عنہم و جمہور من السلف والخلف لاتبطل الصلوٰۃ بمرور شئی من ہولاءولا من غیرہم وتاول ہولاءہذالحدیث علی ان المراد بالقطع نقص الصلوٰۃ لشغل القلب بہذہ الاشیاءولیس المراد ابطالہا الخ ( تحفۃ الاحوذی، ج 1، ص:276 ) خلاصہ یہی ہے کہ کتے اور گدھے اور عورت کے نمازی کے سامنے سے گزرنے سے نماز میں نقص آجاتاہے۔ اس لیے کہ دل میں ان چیزوں سے تاثر آجاتا ہے۔ نماز مطلقاً باطل ہوجائے ایسا نہیں ہے۔ جمہورعلمائے سلف وخلف کا یہی فتویٰ ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aun bin Abi Juhaifa: I heard my father saying, "The Prophet led us, and prayed a two-rak`at Zuhr prayer and then a tworak` at `Asr prayer at Al-Batha’ [??] with a short spear (planted) in front of him (as a Sutra) while women and donkeys were passing in front of him (beyond that stick).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں