Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث:-514

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
105- بَابُ مَنْ قَالَ لاَ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَيْءٌ:
باب: اس شخص کی دلیل جس نے یہ کہا کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی۔

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:514

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ. ح قَالَ الْأَعْمَشُ:‏‏‏‏ وَحَدَّثَنِيمُسْلِمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ ذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ "شَبَّهْتُمُونَا بِالْحُمُرِ وَالْكِلَابِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَإِنِّي عَلَى السَّرِيرِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ مُضْطَجِعَةً، ‏‏‏‏‏‏فَتَبْدُو لِي الْحَاجَةُ فَأَكْرَهُ أَنْ أَجْلِسَ فَأُوذِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْسَلُّ مِنْ عِنْدِ رِجْلَيْهِ”.
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
514 ـ حدثنا عمر بن حفص، قال حدثنا أبي قال، حدثنا الأعمش، قال حدثنا إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة،‏.‏ قال الأعمش وحدثني مسلم، عن مسروق، عن عائشة، ذكر عندها ما يقطع الصلاة الكلب والحمار والمرأة فقالت شبهتمونا بالحمر والكلاب، والله لقد رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي، وإني على السرير ـ بينه وبين القبلة ـ مضطجعة فتبدو لي الحاجة، فأكره أن أجلس فأوذي النبي صلى الله عليه وسلم فأنسل من عند رجليه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
514 ـ حدثنا عمر بن حفص، قال حدثنا ابی قال، حدثنا الاعمش، قال حدثنا ابراہیم، عن الاسود، عن عایشۃ،‏.‏ قال الاعمش وحدثنی مسلم، عن مسروق، عن عایشۃ، ذکر عندہا ما یقطع الصلاۃ الکلب والحمار والمراۃ فقالت شبہتمونا بالحمر والکلاب، واللہ لقد رایت النبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلی، وانی على السریر ـ بینہ وبین القبلۃ ـ مضطجعۃ فتبدو لی الحاجۃ، فاکرہ ان اجلس فاوذی النبی صلى اللہ علیہ وسلم فانسل من عند رجلیہ‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا، کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم نے اسود کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے (دوسری سند) اور اعمش نے کہا کہ مجھ سے مسلم بن صبیح نے مسروق کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ان کے سامنے ان چیزوں کا ذکر ہوا۔ جو نماز کو توڑ دیتی ہیں یعنی کتا، گدھا اور عورت۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم لوگوں نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے برابر کر دیا۔ حالانکہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے کہ میں چارپائی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے بیچ میں لیٹی رہتی تھی۔ مجھے کوئی ضرورت پیش آئی اور چونکہ یہ بات پسند نہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوں)بیٹھوں اور اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہو۔ اس لیے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کی طرف سے خاموشی کے ساتھ نکل جاتی تھی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : صاحب تفہیم البخاری لکھتے ہیں کہ “امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کا جواب دینا چاہتے ہیں کہ کتے، گدھے اورعورت نماز کو توڑدیتی ہے۔ یہ بھی صحیح حدیث ہے لیکن اس سے مقصد یہ بتاناتھاکہ ان کے سامنے سے گزرنے سے نمازکے خشوع وخضوع میں فرق پڑتاہے۔ یہ مقصد نہیں تھاکہ واقعی ان کا سامنے سے گزرنا نماز کو توڑدیتاہے۔ چونکہ بعض لوگوں نے ظاہری الفاظ پر ہی حکم لگادیاتھا۔ اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اس کی تردیدکی ضرورت سمجھی۔ اس کے علاوہ اس حدیث سے یہ بھی شبہ ہوتا تھا کہ نماز کسی دوسرے کے عمل سے بھی ٹوٹ سکتی ہے۔ اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان لگایاکہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی یعنی کسی دوسرے کا کوئی عمل خاص طور سے سامنے سے گزرنا۔”
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: The things which annual prayer were mentioned before me (and those were): a dog, a donkey and a woman. I said, "You have compared us (women) to donkeys and dogs. By Allah! I saw the Prophet praying while I used to lie in (my) bed between him and the Qibla. Whenever I was in need of something, I disliked to sit and trouble the Prophet. So, I would slip away by the side of his feet.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں