Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب الإيمان (ایمان کا بیان) : حدیث 52

كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
.(THE BOOK OF BELIEF (FAITH
 
39- بَابُ فَضْلِ مَنِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ:
باب: اس شخص کی فضیلت کے بیان میں جو اپنا دین قائم رکھنے کے لیے گناہ سے بچ گیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ "الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنِ اتَّقَى الْمُشَبَّهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ كَرَاعٍ يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، ‏‏‏‏‏‏أَلَا إِنَّ حِمَى اللَّهِ فِي أَرْضِهِ مَحَارِمُهُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ”.
عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
52 ـ حدثنا ابو نعیم، حدثنا زکریاء، عن عامر، قال سمعت النعمان بن بشیر، یقول سمعت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یقول ‏”‏ الحلال بین والحرام بین، وبینہما مشبہات لا یعلمہا کثیر من الناس، فمن اتقى المشبہات استبرا لدینہ وعرضہ، ومن وقع فی الشبہات کراع یرعى حول الحمى، یوشک ان یواقعہ‏.‏ الا وان لکل ملک حمى، الا ان حمى اللہ فی ارضہ محارمہ، الا وان فی الجسد مضغۃ اذا صلحت صلح الجسد کلہ، واذا فسدت فسد الجسد کلہ‏.‏ الا وہی القلب ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
52 ـ حدثنا أبو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، قال سمعت النعمان بن بشير، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏”‏ الحلال بين والحرام بين، وبينهما مشبهات لا يعلمها كثير من الناس، فمن اتقى المشبهات استبرأ لدينه وعرضه، ومن وقع في الشبهات كراع يرعى حول الحمى، يوشك أن يواقعه‏.‏ ألا وإن لكل ملك حمى، ألا إن حمى الله في أرضه محارمه، ألا وإن في الجسد مضغة إذا صلحت صلح الجسد كله، وإذا فسدت فسد الجسد كله‏.‏ ألا وهي القلب ‏”‏‏.‏

حدیث کا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے، انہوں نے عامر سے، کہا میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے حلال کھلا ہوا ہے اور حرام بھی کھلا ہوا ہے اور ان دونوں کے درمیان بعض چیزیں شبہ کی ہیں جن کو بہت لوگ نہیں جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام) پھر جو کوئی شبہ کی چیزوں سے بھی بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو کوئی ان شبہ کی چیزوں میں پڑ گیا اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو (شاہی محفوظ) چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چرائے۔ وہ قریب ہے کہ کبھی اس چراگاہ کے اندر گھس جائے (اور شاہی مجرم قرار پائے) سن لو ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے۔ اللہ کی چراگاہ اس کی زمین پر حرام چیزیں ہیں۔ (پس ان سے بچو اور) سن لو بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ درست ہو گا سارا بدن درست ہو گا اور جہاں بگڑا سارا بدن بگڑ گیا۔ سن لو وہ ٹکڑا آدمی کا دل ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : باب کے منعقد کرنے سے حضرت امام کا مقصد یہ ہے کہ ورع پر ہیزگاری بھی ایمان کو کامل کرنے والے عملوں میں سے ہے۔ علامہ قسطلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی بنا پر ہمارا مذہب یہی ہے کہ قلب ہی عقل کا مقام ہے اور فرماتے ہیں قد اجمع العلماءعلی عظم موقع ہذاالحدیث وانہ احدالاحادیت الاربعۃ التی علیہامدارالاسلام المنظومۃ فی قولہ:
عمدۃ الدین عندنا کلمات
مسندات من قول خیر البریۃ
اتق الشبہ و ازہدن و دع ما
لیس یعینک واعملن بنیۃ

یعنی اس حدیث کی عظمت پر علماءکا اتفاق ہے اور یہ ان چار احادیث میں سے ایک ہے جن پر اسلام کا مدارہے جیسا کہ اس رباعی میں ہے کہ دین سے متعلق ارشادات نبوی کے یہ چندکلمات ہمارے نزدیک دین کی بنیاد ہیں۔ شبہ کی چیزوں سے بچو، دنیا سے بے رغبتی اختیا کرو، فضولیات سے بچو اور نیت کے مطابق عمل کرو۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated An-Nu’man bin Bashir: I heard Allah’s Apostle saying, ‘Both legal and illegal things are evident but in between them there are doubtful (suspicious) things and most of the people have no knowledge about them. So whoever saves himself from these suspicious things saves his religion and his honor. And whoever indulges in these suspicious things is like a shepherd who grazes (his animals) near the Hima (private pasture) of someone else and at any moment he is liable to get in it. (O people!) Beware! Every king has a Hima and the Hima of Allah on the earth is His illegal (forbidden) things. Beware! There is a piece of flesh in the body if it becomes good (reformed) the whole body becomes good but if it gets spoilt the whole body gets spoilt and that is the heart.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں