صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-530

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
7- بَابُ تَضْيِيعِ الصَّلاَةِ عَنْ وَقْتِهَا:
باب: اس بارے میں کہ بے وقت نماز پڑھنا، نماز کو ضائع کرنا ہے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ أَخِي عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ : سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، يَقُولُ : ” دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِدِمَشْقَ وَهُوَ يَبْكِي ، فَقُلْتُ : مَا يُبْكِيكَ ؟ ، فَقَالَ : لَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا أَدْرَكْتُ إِلَّا هَذِهِ الصَّلَاةَ ، وَهَذِهِ الصَّلَاةُ قَدْ ضُيِّعَتْ ” ، وَقَالَ بَكْرُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ نَحْوَهُ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
530 ـ حدثنا عمرو بن زرارة، قال أخبرنا عبد الواحد بن واصل أبو عبيدة الحداد، عن عثمان بن أبي رواد، أخي عبد العزيز قال سمعت الزهري، يقول دخلت على أنس بن مالك بدمشق وهو يبكي فقلت ما يبكيك فقال لا أعرف شيئا مما أدركت إلا هذه الصلاة، وهذه الصلاة قد ضيعت‏.‏ وقال بكر حدثنا محمد بن بكر البرساني أخبرنا عثمان بن أبي رواد نحوه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
530 ـ حدثنا عمرو بن زرارۃ، قال اخبرنا عبد الواحد بن واصل ابو عبیدۃ الحداد، عن عثمان بن ابی رواد، اخی عبد العزیز قال سمعت الزہری، یقول دخلت على انس بن مالک بدمشق وہو یبکی فقلت ما یبکیک فقال لا اعرف شییا مما ادرکت الا ہذہ الصلاۃ، وہذہ الصلاۃ قد ضیعت‏.‏ وقال بکر حدثنا محمد بن بکر البرسانی اخبرنا عثمان بن ابی رواد نحوہ‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں عبدالواحد بن واصل ابوعبیدہ حداد نے خبر دی، انہوں نے عبدالعزیز کے بھائی عثمان بن ابی رواد کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے زہری سے سنا کہ` میں دمشق میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں گیا۔ آپ اس وقت رو رہے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کی کوئی چیز اس نماز کے علاوہ اب میں نہیں پاتا اور اب اس کو بھی ضائع کر دیا گیا ہے۔ اور بکر بن خلف نے کہا کہ ہم سے محمد بن بکر برسانی نے بیان کیا کہ ہم سے عثمان بن ابی رواد نے یہی حدیث بیان کی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس روایت سے ظاہر ہے کہ صحابہ کرام کو نمازوں کا کس قدر اہتمام مدنظر تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے تاخیر سے نماز پڑھنے کو نماز کا ضائع کرنا قرار دیا۔ امام زہری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث دمشق میں سنی تھی۔ جب کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ حجاج کی امارت کے زمانہ میں دمشق کے خلیفہ ولید بن عبدالملک سے حجاج کی شکایت کرنے آئے تھے کہ وہ نماز بہت دیر کرکے پڑھاتے ہیں۔ ایسے ہی وقت میں ہدایت کی گئی ہے کہ تم اپنی نمازوقت پر ادا کرلو اوربعد میں جماعت سے بھی پڑھ لو تاکہ فتنہ کا وقوع نہ ہو۔ یہ نفل نماز ہوجائے گی۔
مولاناوحیدالزماں صاحب حیدرآبادی نے کیا خوب فرمایاکہ اللہ اکبر جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں یہ حال تھا تووائے برحال ہمارے زمانے کے اب تو توحیدسے لے کر شروع عبادات تک لوگوں نے نئی باتیں اورنئے اعتقاد تراش لیے ہیں جن کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں شان گمان بھی نہ تھا۔ اور اگرکوئی اللہ کا بندہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام کے طریق کے موافق چلتا ہے اس پر طرح طرح کی تہمتیں رکھی جاتی ہیں، کوئی ان کو وہابی کہتاہے کوئی لامذہب کہتاہے۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Az-Zuhri that he visited Anas bin Malik at Damascus and found him weeping and asked him why he was weeping. He replied, "I do not know anything which I used to know during the life-time of Allah’s Apostle except this prayer which is being lost (not offered as it should be).”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں