1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:535
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
535 ـ حدثنا ابن بشار، قال حدثنا غندر، قال حدثنا شعبۃ، عن المہاجر ابی الحسن، سمع زید بن وہب، عن ابی ذر، قال اذن موذن النبی صلى اللہ علیہ وسلم الظہر فقال ” ابرد ابرد ـ او قال ـ انتظر انتظر ”. وقال ” شدۃ الحر من فیح جہنم، فاذا اشتد الحر فابردوا عن الصلاۃ ”. حتى راینا فىء التلول.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : ٹھنڈا کرنے کا یہ مطلب ہے کہ زوال کے بعد پڑھے نہ یہ کہ ایک مثل سایہ ہوجانے کے بعد، کیونکہ ایک مثل سایہ ہوجانے پرتوعصر کا اوّل وقت ہوجاتاہے۔ جمہورعلماءکا یہی قول ہے۔ زوال ہونے پر فوراً پڑھ لینا یہ تعجیل ہے، اورذرا دیر کرکے تاکہ موسم گرما میں کچھ خنکی آجائے پڑھنا یہ ابراد ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وقداختار قوم من اہل العلم تاخیرصلوٰۃ الظہر فی شدۃ الحر وہوقول ابن المبارک واحمدواسحاق یعنی اہل علم کی ایک جماعت کا مذہب مختار یہی ہے کہ گرمی کی شدت میں ظہر کی نماز ذرا دیر سے پڑھی جائے۔ عبداللہ بن مبارک واحمد واسحاق کا یہی فتوی ہے۔ مگر اس کا مطلب ہرگز نہیں کہ ظہر کو عصر کے اول وقت ایک مثل تک کے لیے مؤخر کردیا جائے، جب کہ بدلائل قویہ ثابت ہے کہ عصر کا وقت ایک مثل سایہ ہونے کے بعد شروع ہوجاتاہے۔ خود حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی مقام پر متعددروایات سے عصر کا اوّل وقت بیان فرمایاہے۔ جو ایک سایہ ہونے پر شروع ہوجاتاہے۔جو کہ مختار مذہب ہے اور دوسرے مقام پر اس کی تفصیل ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪