صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-535

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
9- بَابُ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ:
باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔
حَدَّثَنَا بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمُهَاجِرِ أَبِي الْحَسَنِ ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : ” أَذَّنَ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ ، فَقَالَ : أَبْرِدْ أَبْرِدْ ، أَوْ قَالَ : انْتَظِرِ انْتَظِرْ ، وَقَالَ : شِدَّةُ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ "حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
535 ـ حدثنا ابن بشار، قال حدثنا غندر، قال حدثنا شعبة، عن المهاجر أبي الحسن، سمع زيد بن وهب، عن أبي ذر، قال أذن مؤذن النبي صلى الله عليه وسلم الظهر فقال ‏”‏ أبرد أبرد ـ أو قال ـ انتظر انتظر ‏”‏‏.‏ وقال ‏”‏ شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر فأبردوا عن الصلاة ‏”‏‏.‏ حتى رأينا فىء التلول‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
535 ـ حدثنا ابن بشار، قال حدثنا غندر، قال حدثنا شعبۃ، عن المہاجر ابی الحسن، سمع زید بن وہب، عن ابی ذر، قال اذن موذن النبی صلى اللہ علیہ وسلم الظہر فقال ‏”‏ ابرد ابرد ـ او قال ـ انتظر انتظر ‏”‏‏.‏ وقال ‏”‏ شدۃ الحر من فیح جہنم، فاذا اشتد الحر فابردوا عن الصلاۃ ‏”‏‏.‏ حتى راینا فىء التلول‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ بن حجاج نے مہاجر ابوالحسن کی روایت سے بیان کیا، انہوں نے زید بن وہب ہمدانی سے سنا۔ انہوں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے` کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن (بلال) نے ظہر کی اذان دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھنڈا کر، ٹھنڈا کر، یا یہ فرمایا کہ انتظار کر، انتظار کر، اور فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہے۔ اس لیے جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، پھر ظہر کی اذان اس وقت کہی گئی جب ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ٹھنڈا کرنے کا یہ مطلب ہے کہ زوال کے بعد پڑھے نہ یہ کہ ایک مثل سایہ ہوجانے کے بعد، کیونکہ ایک مثل سایہ ہوجانے پرتوعصر کا اوّل وقت ہوجاتاہے۔ جمہورعلماءکا یہی قول ہے۔ زوال ہونے پر فوراً پڑھ لینا یہ تعجیل ہے، اورذرا دیر کرکے تاکہ موسم گرما میں کچھ خنکی آجائے پڑھنا یہ ابراد ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وقداختار قوم من اہل العلم تاخیرصلوٰۃ الظہر فی شدۃ الحر وہوقول ابن المبارک واحمدواسحاق یعنی اہل علم کی ایک جماعت کا مذہب مختار یہی ہے کہ گرمی کی شدت میں ظہر کی نماز ذرا دیر سے پڑھی جائے۔ عبداللہ بن مبارک واحمد واسحاق کا یہی فتوی ہے۔ مگر اس کا مطلب ہرگز نہیں کہ ظہر کو عصر کے اول وقت ایک مثل تک کے لیے مؤخر کردیا جائے، جب کہ بدلائل قویہ ثابت ہے کہ عصر کا وقت ایک مثل سایہ ہونے کے بعد شروع ہوجاتاہے۔ خود حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی مقام پر متعددروایات سے عصر کا اوّل وقت بیان فرمایاہے۔ جو ایک سایہ ہونے پر شروع ہوجاتاہے۔جو کہ مختار مذہب ہے اور دوسرے مقام پر اس کی تفصیل ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Dhar: The Mu’adh-dhin (call-maker) of the Prophet pronounced the Adhan (call) for the Zuhr prayer but the Prophet said, "Let it be cooler, let it be cooler.” Or said, ‘Wait, wait, because the severity of heat is from the raging of the Hell-fire. In severe hot weather, pray when it becomes (a bit) cooler and the shadows of hillocks appear.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں