1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:551
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
551 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن ابن شہاب، عن انس بن مالک، قال کنا نصلی العصر ثم یذہب الذاہب منا الى قباء، فیاتیہم والشمس مرتفعۃ.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : عوالی دیہات کو کہا گیاہے جو مدینہ کے اطراف میں بلندی پرواقع تھے۔ ان میں بعض چار میل بعض چھ میل، بعض آٹھ آٹھ میل کے فاصلے پر تھے۔ اس حدیث سے بھی صاف ظاہر ہے کہ عصر کی نماز کا وقت ایک مثل سائے سے شروع ہوجاتاہے۔ دومثل سایہ ہوجانے کے بعد یہ ممکن نہیں کہ آدمی چارچھ میل دور جاسکے اوردھوپ ابھی تک خوب تیز باقی رہے۔ اس لیے عصر کے لیے اول وقت ایک مثل سے شروع ہوجاتاہے۔ جو حضرات ایک مثل کا انکار کرتے ہیں وہ اگربنظر انصاف ان جملہ احادیث پر غور کریں گے تو ضرور اپنے خیال کو غلطی تسلیم کرنے پر مجبورہوجائیں گے۔ مگر نظرانصاف درکار ہے۔
اس حدیث کے ذیل میں علامہ شوکانی فرماتے ہیں: وہودلیل لمذہب مالک والشافعی واحمد والجمہور من العترۃ وغیرہم القائلین بان اول وقت العصر اذا صار ظل کل شیئی مثلہ وفیہ رد لمذہب ابی حنیفۃ فانہ قال ان اول وقت العصر لا یدخل حتی یصیر ظل الشئی مثلیہ۔ ( نیل ) یعنی اس حدیث میں دلیل ہے کہ عصر کا اوّل وقت ایک مثل سایہ ہونے پر ہوجاتاہے اورامام مالک رحمۃ اللہ علیہ، احمد رحمۃ اللہ علیہ، شافعی رحمۃ اللہ علیہ اورجمہور عترت کا یہی مذہب ہے اوراس حدیث میں حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب کی تردید ہے جو سایہ دو مثل سے قبل عصر کا وقت نہیں مانتے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪