1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:563
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
563 ـ حدثنا ابو معمر ـ ہو عبد اللہ بن عمرو ـ قال حدثنا عبد الوارث، عن الحسین، قال حدثنا عبد اللہ بن بریدۃ، قال حدثنی عبد اللہ المزنی، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ” لا تغلبنکم الاعراب على اسم صلاتکم المغرب ”. قال الاعراب وتقول ہی العشاء.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : بدوی لوگ نماز مغرب کو عشاء اور نماز عشاء کو عتمہ سے موسوم کرتے تھے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ بدویوں کی اصطلاح غالب نہ ہونی چاہئیے۔ بلکہ ان کو مغرب اورعشاء ہی کے ناموں سے پکارا جائے۔ عتمہ وہ باقی دودھ جو اونٹنی کے تھن میں رہ جاتا اور تھوڑی رات گزرنے کے بعد اسے نکالتے۔ بعضوں نے کہا کہ عتمہ کے معنی رات کی تاریکی تک دیر کرنا چونکہ اس نماز عشاءکایہی وقت ہے۔ اس لیے اسے عتمہ کہا گیا۔ بعض مواقع پر نماز عشاء کو صلوٰۃ عتمہ سے ذکر کیا گیا ہے۔ اس لیے اسے درجہ جواز دیا گیا۔ مگربہتر یہی کہ لفظ عشاءہی سے یاد کیا جائے۔
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ یہ ممانعت آپ نے اس خیال سے کی کہ عشاءکے معنی لغت میں تاریکی کے ہیں اوریہ شفق ڈوبنے کے بعد ہوتی ہے۔ پس اگر مغرب کا نام عشاء پڑجائے تواحتمال ہے کہ آئندہ لوگ مغرب کا وقت شفق ڈوبنے کے بعدسمجھنے لگیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪