صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-563

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
19- بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يُقَالَ لِلْمَغْرِبِ الْعِشَاءُ:
باب: اس بارے میں جس نے مغرب کو عشاء کہنا مکروہ جانا۔
 
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ الْحُسَيْنِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” لَا تَغْلِبَنَّكُمُ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمُ الْمَغْرِبِ ” ، قَالَ : الْأَعْرَابُ وَتَقُولُ هِيَ : الْعِشَاءُ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
563 ـ حدثنا أبو معمر ـ هو عبد الله بن عمرو ـ قال حدثنا عبد الوارث، عن الحسين، قال حدثنا عبد الله بن بريدة، قال حدثني عبد الله المزني، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ لا تغلبنكم الأعراب على اسم صلاتكم المغرب ‏”‏‏.‏ قال الأعراب وتقول هي العشاء‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
563 ـ حدثنا ابو معمر ـ ہو عبد اللہ بن عمرو ـ قال حدثنا عبد الوارث، عن الحسین، قال حدثنا عبد اللہ بن بریدۃ، قال حدثنی عبد اللہ المزنی، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ لا تغلبنکم الاعراب على اسم صلاتکم المغرب ‏”‏‏.‏ قال الاعراب وتقول ہی العشاء‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، جو عبداللہ بن عمرو ہیں، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے حسین بن ذکوان سے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے، کہا مجھ سے عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایسا نہ ہو کہ  مغرب  کی نماز کے نام کے لیے اعراب (یعنی دیہاتی لوگوں) کا محاورہ تمہاری زبانوں پر چڑھ جائے۔ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا یا خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدوی مغرب کو عشاء کہتے تھے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : بدوی لوگ نماز مغرب کو عشاء اور نماز عشاء کو عتمہ سے موسوم کرتے تھے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ بدویوں کی اصطلاح غالب نہ ہونی چاہئیے۔ بلکہ ان کو مغرب اورعشاء ہی کے ناموں سے پکارا جائے۔ عتمہ وہ باقی دودھ جو اونٹنی کے تھن میں رہ جاتا اور تھوڑی رات گزرنے کے بعد اسے نکالتے۔ بعضوں نے کہا کہ عتمہ کے معنی رات کی تاریکی تک دیر کرنا چونکہ اس نماز عشاءکایہی وقت ہے۔ اس لیے اسے عتمہ کہا گیا۔ بعض مواقع پر نماز عشاء کو صلوٰۃ عتمہ سے ذکر کیا گیا ہے۔ اس لیے اسے درجہ جواز دیا گیا۔ مگربہتر یہی کہ لفظ عشاءہی سے یاد کیا جائے۔ 
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ یہ ممانعت آپ نے اس خیال سے کی کہ عشاءکے معنی لغت میں تاریکی کے ہیں اوریہ شفق ڈوبنے کے بعد ہوتی ہے۔ پس اگر مغرب کا نام عشاء پڑجائے تواحتمال ہے کہ آئندہ لوگ مغرب کا وقت شفق ڈوبنے کے بعدسمجھنے لگیں۔


English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated `Abdullah Al-Muzani: The Prophet said, "Do not be influenced by bedouins regarding the name of your Maghrib prayer which is called `Isha’ by them.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں