1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:567
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
567 ـ حدثنا محمد بن العلاء، قال اخبرنا ابو اسامۃ، عن برید، عن ابی بردۃ، عن ابی موسى، قال کنت انا واصحابی الذین، قدموا معی فی السفینۃ نزولا فی بقیع بطحان، والنبی صلى اللہ علیہ وسلم بالمدینۃ، فکان یتناوب النبی صلى اللہ علیہ وسلم عند صلاۃ العشاء کل لیلۃ نفر منہم، فوافقنا النبی ـ علیہ السلام ـ انا واصحابی ولہ بعض الشغل فی بعض امرہ فاعتم بالصلاۃ حتى ابہار اللیل، ثم خرج النبی صلى اللہ علیہ وسلم فصلى بہم، فلما قضى صلاتہ قال لمن حضرہ ” على رسلکم، ابشروا ان من نعمۃ اللہ علیکم انہ لیس احد من الناس یصلی ہذہ الساعۃ غیرکم ”. او قال ” ما صلى ہذہ الساعۃ احد غیرکم ”. لا یدری اى الکلمتین قال. قال ابو موسى فرجعنا ففرحنا بما سمعنا من رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ہجرت حبشہ سے واپسی کے بعد بقیع بطحان میں قیام فرمایا۔ بقیع ہر اس جگہ کو کہا جاتا تھا، جہاں مختلف قسم کے درخت وغیرہ ہوتے۔ بطحان نام کی وادی مدینہ کے قریب ہی تھی۔
امام سیوطی فرماتے ہیں کہ امم سابقہ میں عشاءکی نماز نہ تھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو یہ بشارت فرمائی جسے سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نہایت خوشی حاصل ہوئی۔ یہ مطلب بھی ہوسکتاہے کہ مدینہ شریف کی دیگرمساجد میں لوگ نماز عشاءسے فارغ ہوچکے لیکن مسجدنبوی کے نمازی انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے اس لیے ان کو یہ فضیلت حاصل ہوئی۔ بہرحال عشاءکی نماز کے لیے تاخیر مطلوب ہے۔ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگرمیری امت پر شاق نہ گزرتا تومیں عشاء کی نماز تہائی رات گزرنے پر ہی پڑھا کرتا۔۔