صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-567

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
22- بَابُ فَضْلِ الْعِشَاءِ:
باب: نماز عشاء (کے لیے انتظار کرنے) کی فضیلت۔
 
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ : كُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ نُزُولًا فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ ، فَكَانَ يَتَنَاوَبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ كُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ ، فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ ، فَأَعْتَمَ بِالصَّلَاةِ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ ، ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِهِمْ ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ ، قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ عَلَى رِسْلِكُمْ : ” أَبْشِرُوا إِنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكُمْ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُكُمْ ، أَوْ قَالَ مَا صَلَّى هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُكُمْ ” ، لَا يَدْرِي أَيَّ الْكَلِمَتَيْنِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو مُوسَى : فَرَجَعْنَا فَفَرِحْنَا بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
567 ـ حدثنا محمد بن العلاء، قال أخبرنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال كنت أنا وأصحابي الذين، قدموا معي في السفينة نزولا في بقيع بطحان، والنبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة، فكان يتناوب النبي صلى الله عليه وسلم عند صلاة العشاء كل ليلة نفر منهم، فوافقنا النبي ـ عليه السلام ـ أنا وأصحابي وله بعض الشغل في بعض أمره فأعتم بالصلاة حتى ابهار الليل، ثم خرج النبي صلى الله عليه وسلم فصلى بهم، فلما قضى صلاته قال لمن حضره ‏”‏ على رسلكم، أبشروا إن من نعمة الله عليكم أنه ليس أحد من الناس يصلي هذه الساعة غيركم ‏”‏‏.‏ أو قال ‏”‏ ما صلى هذه الساعة أحد غيركم ‏”‏‏.‏ لا يدري أى الكلمتين قال‏.‏ قال أبو موسى فرجعنا ففرحنا بما سمعنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
567 ـ حدثنا محمد بن العلاء، قال اخبرنا ابو اسامۃ، عن برید، عن ابی بردۃ، عن ابی موسى، قال کنت انا واصحابی الذین، قدموا معی فی السفینۃ نزولا فی بقیع بطحان، والنبی صلى اللہ علیہ وسلم بالمدینۃ، فکان یتناوب النبی صلى اللہ علیہ وسلم عند صلاۃ العشاء کل لیلۃ نفر منہم، فوافقنا النبی ـ علیہ السلام ـ انا واصحابی ولہ بعض الشغل فی بعض امرہ فاعتم بالصلاۃ حتى ابہار اللیل، ثم خرج النبی صلى اللہ علیہ وسلم فصلى بہم، فلما قضى صلاتہ قال لمن حضرہ ‏”‏ على رسلکم، ابشروا ان من نعمۃ اللہ علیکم انہ لیس احد من الناس یصلی ہذہ الساعۃ غیرکم ‏”‏‏.‏ او قال ‏”‏ ما صلى ہذہ الساعۃ احد غیرکم ‏”‏‏.‏ لا یدری اى الکلمتین قال‏.‏ قال ابو موسى فرجعنا ففرحنا بما سمعنا من رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے ابواسامہ نے برید کے واسطہ سے، انہوں نے ابی بردہ سے انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ` میں نے اپنے ان ساتھیوں کے ساتھ جو کشتی میں میرے ساتھ (حبشہ سے) آئے تھے  بقیع بطحان  میں قیام کیا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف رکھتے تھے۔ ہم میں سے کوئی نہ کوئی عشاء کی نماز میں روزانہ باری مقرر کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ اتفاق سے میں اور میرے ایک ساتھی ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام میں مشغول تھے۔ (کسی ملی معاملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ گفتگو فرما رہے تھے) جس کی وجہ سے نماز میں دیر ہو گئی اور تقریباً آدھی رات گزر گئی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نماز پڑھائی۔ نماز پوری کر چکے تو حاضرین سے فرمایا کہ اپنی اپنی جگہ پر وقار کے ساتھ بیٹھے رہو اور ایک خوشخبری سنو۔ تمہارے سوا دنیا میں کوئی بھی ایسا آدمی نہیں جو اس وقت نماز پڑھتا ہو، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ تمہارے سوا اس وقت کسی(امت) نے بھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ یہ یقین نہیں کہ آپ نے ان دو جملوں میں سے کون سا جملہ کہا تھا۔ پھر راوی نے کہا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ پس ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سن کر بہت ہی خوش ہو کر لوٹے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ہجرت حبشہ سے واپسی کے بعد بقیع بطحان میں قیام فرمایا۔ بقیع ہر اس جگہ کو کہا جاتا تھا، جہاں مختلف قسم کے درخت وغیرہ ہوتے۔ بطحان نام کی وادی مدینہ کے قریب ہی تھی۔ 
امام سیوطی فرماتے ہیں کہ امم سابقہ میں عشاءکی نماز نہ تھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو یہ بشارت فرمائی جسے سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نہایت خوشی حاصل ہوئی۔ یہ مطلب بھی ہوسکتاہے کہ مدینہ شریف کی دیگرمساجد میں لوگ نماز عشاءسے فارغ ہوچکے لیکن مسجدنبوی کے نمازی انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے اس لیے ان کو یہ فضیلت حاصل ہوئی۔ بہرحال عشاءکی نماز کے لیے تاخیر مطلوب ہے۔ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگرمیری امت پر شاق نہ گزرتا تومیں عشاء کی نماز تہائی رات گزرنے پر ہی پڑھا کرتا۔۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated Abu Musa: My companions, who came with me in the boat and I landed at a place called Baqi [??] Buthan [??] . The Prophet was in Medina at that time. One of us used to go to the Prophet by turns every night at the time of the `Isha prayer. Once I along with my companions went to the Prophet and he was busy in some of his affairs, so the `Isha’ prayer was delayed to the middle of the night He then came out and led the people (in prayer). After finishing from the prayer, he addressed the people present there saying, "Be patient! Don’t go away. Have the glad tiding. It is from the blessing of Allah upon you that none amongst mankind has prayed at this time save you.” Or said, "None except you has prayed at this time.” Abu Musa added, ‘So we returned happily after what we heard from Allah’s Apostle .”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں