1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:569
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
569 ـ حدثنا ایوب بن سلیمان، قال حدثنی ابو بکر، عن سلیمان، قال صالح بن کیسان اخبرنی ابن شہاب، عن عروۃ، ان عایشۃ، قالت اعتم رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بالعشاء حتى ناداہ عمر الصلاۃ، نام النساء والصبیان. فخرج فقال ” ما ینتظرہا احد من اہل الارض غیرکم ”. قال ولا یصلى یومیذ الا بالمدینۃ، وکانوا یصلون فیما بین ان یغیب الشفق الى ثلث اللیل الاول.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : حضرت امیرالدنیا فی الحدیث یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ عشاء سے پہلے سونا یا اس کے بعد بات چیت کرنا اس لیے ناپسندہے کہ پہلے سونے میں عشاءکی نماز کے فوت ہونے کا خطرہ ہے اور دیر تک بات چیت کرنے میں صبح کی نماز فوت ہونے کا خطرہ ہے۔ ہاں اگرکوئی شخص ان خطرات سے بچ سکے تو اس کے لیے عشاءسے پہلے سونا بھی جائز اوربعد میں بات چیت بھی جائز جیسا کہ روایات واردہ سے ظاہر ہے۔ اور حدیث میں یہ جو فرمایا کہ تمہارے سوا اس نماز کا کوئی انتظارنہیں کرتا، اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلی امتوں میں کسی بھی امت پر اس نماز کو فرض نہیں کیاگیا، یہ نماز اہل اسلام ہی کے لیے مقرر کی گئی یا یہ مطلب ہے کہ مدینہ کی دوسری مساجد میں سب لوگ اوّل وقت ہی پڑھ کر سوگئے ہیں۔ صرف تم ہی لوگ ہو جو کہ ابھی تک اس کا انتظار کررہے ہو۔