صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-573

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
26- بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الْفَجْرِ:
باب: نماز فجر کی فضیلت کے بیان میں۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ، فَقَالَ : ” أَمَا إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا ، لَا تُضَامُّونَ أَوْ لَا تُضَاهُونَ فِي رُؤْيَتِهِ ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا ، ثُمَّ قَالَ : وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا سورة طه آية 130 ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
573 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، قال لي جرير بن عبد الله كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ نظر إلى القمر ليلة البدر فقال ‏”‏ أما إنكم سترون ربكم كما ترون هذا، لا تضامون ـ أو لا تضاهون ـ في رؤيته، فإن استطعتم أن لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس، وقبل غروبها فافعلوا ‏”‏‏.‏ ثم قال ‏”‏ فسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها ‏”‏‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
573 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا یحیى، عن اسماعیل، حدثنا قیس، قال لی جریر بن عبد اللہ کنا عند النبی صلى اللہ علیہ وسلم اذ نظر الى القمر لیلۃ البدر فقال ‏”‏ اما انکم سترون ربکم کما ترون ہذا، لا تضامون ـ او لا تضاہون ـ فی رویتہ، فان استطعتم ان لا تغلبوا على صلاۃ قبل طلوع الشمس، وقبل غروبہا فافعلوا ‏”‏‏.‏ ثم قال ‏”‏ فسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبہا ‏”‏‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے اسماعیل سے، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا، کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ نے بیان کیا، کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جو چودھویں رات کا تھا۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو(اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی بھی مزاحمت نہ ہو گی) یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہو گا اس لیے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے (فجر اور عصر)کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو۔ (کیونکہ ان ہی کے طفیل دیدار الٰہی نصیب ہو گا یا ان ہی وقتوں میں یہ رویت ملے گی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «فسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها»  پس اپنے رب کے حمد کی تسبیح پڑھ سورج کے نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔  امام ابوعبداللہ بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ابن شہاب نے اسماعیل کے واسطہ سے جو قیس سے بواسطہ جریر (راوی ہیں) یہ زیادتی نقل کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  تم اپنے رب کو صاف دیکھو گے ۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

جامع صغیر میں امام سیوطی فرماتے ہیں کہ عصر اورفجر کی تخصیص اس لیے کی گئی کہ دیدارِ الٰہی ان ہی وقتوں کے اندازے پر حاصل ہوگا۔ 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Jarir bin `Abdullah: We were with the Prophet on a full moon night. He looked at the moon and said, "You will certainly see your Lord as you see this moon, and there will be no trouble in seeing Him. So if you can avoid missing (through sleep, business, etc.) a prayer before the rising of the sun (Fajr) and before its setting (`Asr) you must do so. He (the Prophet ) then recited the following verse: And celebrate the praises Of Your Lord before The rising of the sun And before (its) setting.” (50.39)

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں