Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب العلم (علم کا بیان) : حدیث 60

كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
 
3- بَابُ مَنْ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْعِلْمِ:
باب: اس کے بارے میں جس نے علمی مسائل کے لیے اپنی آواز کو بلند کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تَخَلَّفَ عَنَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا الصَّلَاةُ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ:‏‏‏‏ "وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا”.
عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
60 ـ حدثنا أبو النعمان، عارم بن الفضل قال حدثنا أبو عوانة، عن أبي بشر، عن يوسف بن ماهك، عن عبد الله بن عمرو، قال تخلف عنا النبي صلى الله عليه وسلم في سفرة سافرناها، فأدركنا وقد أرهقتنا الصلاة ونحن نتوضأ، فجعلنا نمسح على أرجلنا، فنادى بأعلى صوته ‏”‏ ويل للأعقاب من النار ‏”‏‏.‏ مرتين أو ثلاثا‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
60 ـ حدثنا ابو النعمان، عارم بن الفضل قال حدثنا ابو عوانۃ، عن ابی بشر، عن یوسف بن ماہک، عن عبد اللہ بن عمرو، قال تخلف عنا النبی صلى اللہ علیہ وسلم فی سفرۃ سافرناہا، فادرکنا وقد ارہقتنا الصلاۃ ونحن نتوضا، فجعلنا نمسح على ارجلنا، فنادى باعلى صوتہ ‏”‏ ویل للاعقاب من النار ‏”‏‏.‏ مرتین او ثلاثا‏.‏

حدیث کا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابوبشر سے بیان کیا، انہوں نے یوسف بن ماہک سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے، انہوں نے کہا ایک سفر میں جو ہم نے کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے اس وقت ملے جب (عصر کی) نماز کا وقت آن پہنچا تھا ہم (جلدی جلدی) وضو کر رہے تھے۔ پس پاؤں کو خوب دھونے کے بدل ہم یوں ہی سا دھو رہے تھے۔ (یہ حال دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بلند آواز سے پکارا دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ہونے والی ہے دو یا تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں ہی بلند آواز سے) فرمایا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : بلندآوازسے کوئی بات کرنا شان نبوی کے خلاف ہے کیونکہ آپ کی شان میں لیس بصخاب آیا ہے کہ آپ شور وغل کرنے والے نہ تھے مگریہاں حضرت امام قدس سرہ نے یہ باب منعقد کرکے بتلادیا کہ مسائل کے اجتہاد کے لیے آپ کبھی آواز کو بلند بھی فرمادیتے تھے۔ خطبہ کے وقت بھی آپ کی یہی عادت مبارکہ تھی جیسا کہ مسلم شریف میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو آپ کی آواز بلند ہوجایا کرتی تھی۔ ترجمہ باب اسی سے ثابت ہوتا ہے۔ آپ کا مقصد لوگوں کو آگاہ کرنا تھا کہ جلدی کی وجہ سے ایڑیوں کو خشک نہ رہنے دیں، یہ خشکی ان ایڑیوں کو دوزخ میں لے جائیں گی۔ یہ سفر مکہ سے مدینہ کی طرف تھا۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin `Amr: Once the Prophet remained behind us in a journey. He joined us while we were performing ablution for the prayer which was over-due. We were just passing wet hands over our feet (and not washing them properly) so the Prophet addressed us in a loud voice and said twice or thrice: "Save your heels from the fire.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں