Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-610

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
6- بَابُ مَا يُحْقَنُ بِالأَذَانِ مِنَ الدِّمَاءِ:
باب: اذان کی وجہ سے خون ریزی رکنا۔
(6) Chapter. To suspend fighting on hearing the Adhan.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، ” أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا غَزَا بِنَا قَوْمًا لَمْ يَكُنْ يَغْزُو بِنَا حَتَّى يُصْبِحَ وَيَنْظُرَ ، فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا كَفَّ عَنْهُمْ ، وَإِنْ لَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا أَغَارَ عَلَيْهِمْ ، قَالَ : فَخَرَجْنَا إِلَى خَيْبَرَ فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِمْ لَيْلًا ، فَلَمَّا أَصْبَحَ وَلَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا رَكِبَ وَرَكِبْتُ خَلْفَ أَبِي طَلْحَةَ وَإِنَّ قَدَمِي لَتَمَسُّ قَدَمَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَخَرَجُوا إِلَيْنَا بِمَكَاتِلِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ ، فَلَمَّا رَأَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالُوا : مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ ، مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ ، قَالَ : فَلَمَّا رَآهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
610 ـ حدثنا قتيبة بن سعيد، قال حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن أنس بن مالك، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا غزا بنا قوما لم يكن يغزو بنا حتى يصبح وينظر، فإن سمع أذانا كف عنهم، وإن لم يسمع أذانا أغار عليهم، قال فخرجنا إلى خيبر فانتهينا إليهم ليلا، فلما أصبح ولم يسمع أذانا ركب وركبت خلف أبي طلحة، وإن قدمي لتمس قدم النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ قال فخرجوا إلينا بمكاتلهم ومساحيهم فلما رأوا النبي صلى الله عليه وسلم قالوا محمد والله، محمد والخميس‏.‏ قال فلما رآهم رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ الله أكبر، الله أكبر، خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين ‏”‏‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
610 ـ حدثنا قتیبۃ بن سعید، قال حدثنا اسماعیل بن جعفر، عن حمید، عن انس بن مالک، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم کان اذا غزا بنا قوما لم یکن یغزو بنا حتى یصبح وینظر، فان سمع اذانا کف عنہم، وان لم یسمع اذانا اغار علیہم، قال فخرجنا الى خیبر فانتہینا الیہم لیلا، فلما اصبح ولم یسمع اذانا رکب ورکبت خلف ابی طلحۃ، وان قدمی لتمس قدم النبی صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏ قال فخرجوا الینا بمکاتلہم ومساحیہم فلما راوا النبی صلى اللہ علیہ وسلم قالوا محمد واللہ، محمد والخمیس‏.‏ قال فلما راہم رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ اللہ اکبر، اللہ اکبر، خربت خیبر، انا اذا نزلنا بساحۃ قوم فساء صباح المنذرین ‏”‏‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر انصاری نے حمید سے بیان کیا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ` جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ساتھ لے کر کہیں جہاد کے لیے تشریف لے جاتے، تو فوراً ہی حملہ نہیں کرتے تھے۔ صبح ہوتی اور پھر آپ انتظار کرتے اگر اذان کی آواز سن لیتے تو حملہ کا ارادہ ترک کر دیتے اور اگر اذان کی آواز نہ سنائی دیتی تو حملہ کرتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم خیبر کی طرف گئے اور رات کے وقت وہاں پہنچے۔ صبح کے وقت جب اذان کی آواز نہیں سنائی دی تو آپ اپنی سواری پر بیٹھ گئے اور میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے بیٹھ گیا۔ چلنے میں میرے قدم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک سے چھو چھو جاتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خبیر کے لوگ اپنے ٹوکروں اور کدالوں کو لیے ہوئے (اپنے کام کاج کو) باہر نکلے۔ تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، اور چلا اٹھے کہ «محمد والله محمد» ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پوری فوج سمیت آ گئے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو آپ نے فرمایا «الله أكبر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ الله أكبر» خیبر پر خرابی آ گئی۔ بیشک جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو گی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حضرت امام خطابی فرماتے ہیں کہ اذان اسلام کی ایک بڑی نشانی ہے۔ اس لیے اس کا ترک کرنا جائز نہیں۔ جس بستی سے اذان کی آواز بلند ہواس بستی والوں کے لیے اسلام جان اورمال کی حفاظت کی ذمہ داری لیتا ہے۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ کے دوسرے شوہرہیں۔ گویا حضرت انس کے سوتیلے باپ ہیں۔ خمیس پورے لشکر کو کہتے ہیں جس میں پانچوں ٹکڑیاں ہوں یعنی میمنہ، میسرہ، قلب، مقدمہ، ساقہ۔ حدیث اورباب میں مطابقت ظاہر ہے۔ انا اذا نزلنا سورہ صافات کی آیت کا اقتباس ہے جو یوں ہے فاذا نزل بساحتہم فساءصباح المنذرین ( الصافات:177۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Humaid: Anas bin Malik said, "Whenever the Prophet went out with us to fight (in Allah’s cause) against any nation, he never allowed us to attack till morning and he would wait and see: if he heard Adhan he would postpone the attack and if he did not hear Adhan he would attack them.” Anas added, "We reached Khaibar at night and in the morning when he did not hear the Adhan for the prayer, he (the Prophet ) rode and I rode behind Abi Talha and my foot was touching that of the Prophet. The inhabitants of Khaibar came out with their baskets and spades and when they saw the Prophet they shouted ‘Muhammad! By Allah, Muhammad and his army.’ When Allah’s Apostle saw them, he said, "Allahu-Akbar! Allahu-Akbar! Khaibar is ruined. Whenever we approach a (hostile) nation (to fight), then evil will be the morning of those who have been warned.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں