صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-617

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
11- بَابُ أَذَانِ الأَعْمَى إِذَا كَانَ لَهُ مَنْ يُخْبِرُهُ:
باب: اس بیان میں کہ نابینا شخص اذان دے سکتا ہے اگر اسے کوئی وقت بتانے والا آدمی موجود ہو۔
(11) Chapter. The Adhan pronounced by a blind man (is permissible) when there is a person to inform him about the time of the Salat (prayer).
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ، ثُمَّ قَالَ : وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى لَا يُنَادِي حَتَّى يُقَالَ لَهُ أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتَ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
617 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا حتى ينادي ابن أم مكتوم ‏”‏‏.‏ ثم قال وكان رجلا أعمى لا ينادي حتى يقال له أصبحت أصبحت‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
617 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، عن مالک، عن ابن شہاب، عن سالم بن عبد اللہ، عن ابیہ، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ ان بلالا یوذن بلیل، فکلوا واشربوا حتى ینادی ابن ام مکتوم ‏”‏‏.‏ ثم قال وکان رجلا اعمى لا ینادی حتى یقال لہ اصبحت اصبحت‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے اپنے والد عبداللہ بن عمر سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال تو رات رہے اذان دیتے ہیں۔ اس لیے تم لوگ کھاتے پیتے رہو۔ یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔ راوی نے کہا کہ وہ نابینا تھے اور اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک ان سے کہا نہ جاتا کہ صبح ہو گئی۔ صبح ہو گئی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : عہدرسالت ہی سے یہ دستور تھا کہ سحری کی اذان حضرت بلال دیاکرتے تھے اورنماز فجر کی اذان حضرت عبداللہ ابن ام مکتوم نابینا۔ عہدخلافت میں بھی یہی طریقہ رہا اور مدینہ منورہ میں آج تک یہی دستور چلا آ رہا ہے۔ جو لوگ اذان سحری کی مخالفت کرتے ہیں، ان کا خیال صحیح نہیں ہے۔ اس اذان سے نہ صرف سحری کے لیے بلکہ نماز تہجد کے لیے بھی جگانا مقصود ہے۔ حدیث اورباب میں مطابقت ظاہر ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Salim bin `Abdullah: My father said that Allah s Apostle said, "Bilal pronounces ‘Adhan at night, so keep on eating and drinking (Suhur) till Ibn Um Maktum pronounces Adhan.” Salim added, "He was a blind man who would not pronounce the Adhan unless he was told that the day had dawned.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں