صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-629

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
18- بَابُ الأَذَانِ لِلْمُسَافِرِ إِذَا كَانُوا جَمَاعَةً، وَالإِقَامَةِ، وَكَذَلِكَ بِعَرَفَةَ وَجَمْعٍ:
باب: اگر کئی مسافر ہوں تو نماز کے لیے اذان دیں اور تکبیر بھی کہیں اور عرفات اور مزدلفہ میں بھی ایسا ہی کریں۔
(18) Chapter. If there are many travellers, Adhan and Iqama should be pronounced, (the same is to be observed) in Arafat and Al-Muzdalifa too.

وَقَوْلِ الْمُؤَذِّنِ الصَّلاَةُ فِي الرِّحَالِ. فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوِ الْمَطِيرَةِ.
‏‏‏‏ اور جب سردی یا بارش کی رات ہو تو مؤذن یوں پکار دے کہ اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمُهَاجِرِ أَبِي الْحَسَنِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْأَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : ” كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ ، فَقَالَ لَهُ : أَبْرِدْ ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ ، فَقَالَ لَهُ : أَبْرِدْ ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ ، فَقَالَ لَهُ : أَبْرِدْ ، حَتَّى سَاوَى الظِّلُّ التُّلُولَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
629 ـ حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال حدثنا شعبة، عن المهاجر أبي الحسن، عن زيد بن وهب، عن أبي ذر، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فأراد المؤذن أن يؤذن فقال له ‏”‏ أبرد ‏”‏‏.‏ ثم أراد أن يؤذن فقال له ‏”‏ أبرد ‏”‏‏.‏ ثم أراد أن يؤذن‏.‏ فقال له ‏”‏ أبرد ‏”‏‏.‏ حتى ساوى الظل التلول فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏{‏إن شدة الحر من فيح جهنم‏}‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
629 ـ حدثنا مسلم بن ابراہیم، قال حدثنا شعبۃ، عن المہاجر ابی الحسن، عن زید بن وہب، عن ابی ذر، قال کنا مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم فی سفر فاراد الموذن ان یوذن فقال لہ ‏”‏ ابرد ‏”‏‏.‏ ثم اراد ان یوذن فقال لہ ‏”‏ ابرد ‏”‏‏.‏ ثم اراد ان یوذن‏.‏ فقال لہ ‏”‏ ابرد ‏”‏‏.‏ حتى ساوى الظل التلول فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏{‏ان شدۃ الحر من فیح جہنم‏}‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے مہاجر ابوالحسن سے بیان کیا، انہوں نے زید بن وہب سے، انہوں نے ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ مؤذن نے اذان دینی چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھنڈا ہونے دے۔ پھر مؤذن نے اذان دینی چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی فرمایا کہ ٹھنڈا ہونے دے۔ یہاں تک کہ سایہ ٹیلوں کے برابر ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گرمی کی شدت دوزخ کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مسلمان مسافروں کی جب ایک جماعت موجود ہو تو وہ بھی اذان، تکبیر اور جماعت اسی طرح کریں جس طرح حالت اقامت میں کیا کرتے ہیں۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ گرمیوں میں ظہر کی نماز ذرا دیر سے پڑھنا مناسب ہے۔ تاکہ گرمی کی شدت کچھ کم ہوجائے جو دوزخ کے سانس لینے سے پیدا ہوتی ہے۔ جیسی دوزخ ہے ویسا ہی اس کا سانس بھی ہے۔ جس کی حقیقت اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ مزید کدوکاوش کی ضرورت نہیں۔ 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated Abu Dhar: We were in the company of the Prophet on a journey and the Mu’adh-dhin wanted to pronounce the Adhan for the (Zuhr) prayer. The Prophet said to him, "Let it become cooler.” Then he again wanted to pronounce the Adhan but the Prophet; said to him, "Let it become cooler.” The Mu’adh-dhin again wanted to pronounce the Adhan for the prayer but the Prophet said, "Let it become cooler,” till the shadows of the hillocks become equal to their sizes. The Prophet added, "The severity of the heat is from the raging of Hell.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں