1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:668
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
668 ـ حدثنا عبد اللہ بن عبد الوہاب، قال حدثنا حماد بن زید، قال حدثنا عبد الحمید، صاحب الزیادی قال سمعت عبد اللہ بن الحارث، قال خطبنا ابن عباس فی یوم ذی ردغ، فامر الموذن لما بلغ حى على الصلاۃ. قال قل الصلاۃ فی الرحال، فنظر بعضہم الى بعض، فکانہم انکروا فقال کانکم انکرتم ہذا ان ہذا فعلہ من ہو خیر منی ـ یعنی النبی صلى اللہ علیہ وسلم ـ انہا عزمۃ، وانی کرہت ان احرجکم. وعن حماد عن عاصم عن عبد اللہ بن الحارث عن ابن عباس نحوہ، غیر انہ قال کرہت ان اوثمکم، فتجییون تدوسون الطین الى رکبکم.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : شارحین بخاری لکھتے ہیں: مقصود المصنف من عقد ذلک الباب بیان ان الامر بالصلوٰۃ فی الرحال للاباحۃ لا للوجوب و لا للندب و الا لم یجز او لم یکن اولی ان یصلی الامام بمن حضر یعنی حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد باب یہ ہے کہ بارش اور کیچڑ کے وقت اپنے اپنے ٹھکانوں پر ادا کرنے کا حکم وجوب کے لیے نہیں ہے، صرف اباحت کے لیے ہے۔ اگر یہ امر وجوب کے لیے ہوتا توپھر حاضرین مسجد کے ساتھ امام کا نماز ادا کرنا بھی جائز نہ ہوتا یا اولی نہ ہوتا۔ بارش میں ایسا ہوتا ہی ہے کہ کچھ لوگ آجاتے ہیں، کچھ نہیں آسکتے۔ بہر حال شارع نے ہر طرح سے آسانی کو پیش نظر رکھا ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪