Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-670

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

41- بَابُ هَلْ يُصَلِّي الإِمَامُ بِمَنْ حَضَرَ وَهَلْ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي الْمَطَرِ:
باب: جو لوگ (بارش یا اور کسی آفت میں) مسجد میں آ جائیں تو کیا امام ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور برسات میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں؟
(41) Chapter. Can the Imam offer the Salat (prayer) with only those who are present (for the prayer)? And can he deliver a Khutba (religious talk) on Friday if it is raining?
حَدَّثَنَا آدَمُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرينَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ : قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ : إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ الصَّلَاةَ مَعَكَ وَكَانَ رَجُلًا ضَخْمًا ، ” فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَاهُ إِلَى مَنْزِلِهِ ، فَبَسَطَ لَهُ حَصِيرًا وَنَضَحَ طَرَفَ الْحَصِيرِ صَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ ” ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ آلِ الْجَارُودِ لِأَنَسِ : أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى ، قَالَ : مَا رَأَيْتُهُ صَلَّاهَا إِلَّا يَوْمَئِذٍ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
670 ـ حدثنا آدم، قال حدثنا شعبة، قال حدثنا أنس بن سيرين، قال سمعت أنسا، يقول قال رجل من الأنصار إني لا أستطيع الصلاة معك‏.‏ وكان رجلا ضخما، فصنع للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما فدعاه إلى منزله، فبسط له حصيرا ونضح طرف الحصير، صلى عليه ركعتين‏.‏ فقال رجل من آل الجارود لأنس أكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى قال ما رأيته صلاها إلا يومئذ‏.‏

الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
670 ـ حدثنا ادم، قال حدثنا شعبۃ، قال حدثنا انس بن سیرین، قال سمعت انسا، یقول قال رجل من الانصار انی لا استطیع الصلاۃ معک‏.‏ وکان رجلا ضخما، فصنع للنبی صلى اللہ علیہ وسلم طعاما فدعاہ الى منزلہ، فبسط لہ حصیرا ونضح طرف الحصیر، صلى علیہ رکعتین‏.‏ فقال رجل من ال الجارود لانس اکان النبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلی الضحى قال ما رایتہ صلاہا الا یومیذ‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن سیرین نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ` انصار میں سے ایک مرد نے عذر پیش کیا کہ میں آپ کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہو سکتا اور وہ موٹا آدمی تھا۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر دعوت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک چٹائی بچھا دی اور اس کے ایک کنارہ کو(صاف کر کے) دھو دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بوریے پر دو رکعتیں پڑھیں۔ آل جارود کے ایک شخص(عبدالحمید) نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ اس دن کے سوا اور کبھی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے نہیں دیکھا۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یہاں یہ حدیث لانے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ معذور لوگ اگر چہ جماعت میں نہ شریک ہو سکیں اور وہ امام سے درخواست کریں کہ ان کے گھر میں ان کے لیے نماز کی جگہ تجویز کردی جائے۔ تو امام کو ایسا کرنے کی اجازت ہے۔ باب میں بارش کے عذر کا ذکر تھا اور حدیث ہذا میں ایک انصاری مرد کے موٹاپے کا عذر مذکور ہے۔ جس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ شرعاً جو عذر معقول ہو ا س کی بنا پر جماعت سے پیچھے رہ جانا جائز ہے۔ 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Anas bin Seereen: I heard Anas saying, "A man from Ansar said to the Prophet, ‘I cannot pray with you (in congregation).’ He was a very fat man and he prepared a meal for the Prophet and invited him to his house. He spread out a mat for the Prophet, and washed one of its sides with water, and the Prophet prayed two rak`at on it.” A man from the family of Al-Jaruid [??] asked, "Did the Prophet used to pray the Duha (forenoon) prayer?” Anas said, "I did not see him praying the Duha prayer except on that day.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں