1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:687
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
687 ـ حدثنا احمد بن یونس، قال حدثنا زایدۃ، عن موسى بن ابی عایشۃ، عن عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبۃ، قال دخلت على عایشۃ فقلت الا تحدثینی عن مرض رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قالت بلى، ثقل النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال ” اصلى الناس ”. قلنا لا، ہم ینتظرونک. قال ” ضعوا لی ماء فی المخضب ”. قالت ففعلنا فاغتسل فذہب لینوء فاغمی علیہ، ثم افاق فقال صلى اللہ علیہ وسلم ” اصلى الناس ”. قلنا لا، ہم ینتظرونک یا رسول اللہ. قال ” ضعوا لی ماء فی المخضب ”. قالت فقعد فاغتسل، ثم ذہب لینوء فاغمی علیہ، ثم افاق فقال ” اصلى الناس ”. قلنا لا، ہم ینتظرونک یا رسول اللہ. فقال ” ضعوا لی ماء فی المخضب ”، فقعد فاغتسل، ثم ذہب لینوء فاغمی علیہ، ثم افاق فقال ” اصلى الناس ”. فقلنا لا، ہم ینتظرونک یا رسول اللہ ـ والناس عکوف فی المسجد ینتظرون النبی علیہ السلام لصلاۃ العشاء الاخرۃ ـ فارسل النبی صلى اللہ علیہ وسلم الى ابی بکر بان یصلی بالناس، فاتاہ الرسول فقال ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یامرک ان تصلی بالناس. فقال ابو بکر ـ وکان رجلا رقیقا ـ یا عمر صل بالناس. فقال لہ عمر انت احق بذلک. فصلى ابو بکر تلک الایام، ثم ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم وجد من نفسہ خفۃ فخرج بین رجلین احدہما العباس لصلاۃ الظہر، وابو بکر یصلی بالناس، فلما راہ ابو بکر ذہب لیتاخر فاوما الیہ النبی صلى اللہ علیہ وسلم بان لا یتاخر. قال ” اجلسانی الى جنبہ ”. فاجلساہ الى جنب ابی بکر. قال فجعل ابو بکر یصلی وہو یاتم بصلاۃ النبی صلى اللہ علیہ وسلم والناس بصلاۃ ابی بکر، والنبی صلى اللہ علیہ وسلم قاعد. قال عبید اللہ فدخلت على عبد اللہ بن عباس فقلت لہ الا اعرض علیک ما حدثتنی عایشۃ عن مرض النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ہات. فعرضت علیہ حدیثہا، فما انکر منہ شییا، غیر انہ قال اسمت لک الرجل الذی کان مع العباس قلت لا. قال ہو علی.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا کہ مرض موت میں آپ نے لوگوں کو یہی نماز پڑھائی وہ بھی بیٹھ کر بعض نے گمان کیا کہ یہ فجر کی نماز تھی، کیوں کہ دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے وہیں سے قرات شرو ع کی جہاں تک ابوبکر پہنچے تھے مگر یہ صحیح نہیں ہے کیوں کہ ظہر میں بھی آیت کا سننا ممکن ہے۔ جیسے ایک حدیث میں ہے کہ آپ سری نماز میں بھی اس طرح سے قرات کرتے تھے کہ ایک آدھ آیت ہم کو سنا دیتے یعنی پڑھتے پڑھتے ایک آدھ آیت ذرا ہلکی آواز سے پڑھ دیتے کہ مقتدی اس کو سن لیتے۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم )
ترجمۃ الباب کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ہذہ الترجمۃ قطعۃ من الحدیث الآتی فی الباب و المراد بہا ان الائتمام یقتضی متابعۃ الماموم لامامہ الخ ( فتح ) یعنی یہ باب حدیث ہی کا ایک ٹکڑا ہے جو آگے مذکور ہے۔ مرا دیہ ہے کہ اقتدا کرنے کا اقتضاءہی یہ ہے کہ مقتدی اپنے امام کی نماز میں پیروی کرے اس پر سبقت نہ کرے۔ مگر دلیل شرعی سے کچھ ثابت ہو تو وہ امر دیگر ہے۔ جیسا کہ یہاں مذکور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪