Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-701

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

60- بَابُ إِذَا طَوَّلَ الإِمَامُ وَكَانَ لِلرَّجُلِ حَاجَةٌ فَخَرَجَ فَصَلَّى:
باب: اگر امام لمبی سورۃ شروع کر دے اور کسی کو کام ہو وہ اکیلے نماز پڑھ کر چل دے تو یہ کیسا ہے؟
(60) Chapter. If the Imam prolongs the Salat (prayer) and somebody has an urgent work or need and so he leaves the congregation and offers Salat alone.
 
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : ” كَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ فَقَرَأَ بِالْبَقَرَةِ فَانْصَرَفَ الرَّجُلُ ، فَكَأَنَّ مُعَاذًا تَنَاوَلَ مِنْهُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : فَتَّانٌ ، فَتَّانٌ ، فَتَّانٌ ، ثَلَاثَ مِرَارٍ ، أَوْ قَالَ : فَاتِنًا ، فَاتِنًا ، فَاتِنًا ، وَأَمَرَهُ بِسُورَتَيْنِ مِنْ أَوْسَطِ الْمُفَصَّلِ ” ، قَالَ عَمْرٌو : لَا أَحْفَظُهُمَا .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
701 ـ وحدثني محمد بن بشار، قال حدثنا غندر، قال حدثنا شعبة، عن عمرو، قال سمعت جابر بن عبد الله، قال كان معاذ بن جبل يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم ثم يرجع فيؤم قومه، فصلى العشاء فقرأ بالبقرة، فانصرف الرجل، فكأن معاذا تناول منه، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏”‏ فتان فتان فتان ‏”‏ ثلاث مرار أو قال ‏”‏ فاتنا فاتنا فاتن ‏”‏ وأمره بسورتين من أوسط المفصل‏.‏ قال عمرو لا أحفظهما‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
701 ـ وحدثنی محمد بن بشار، قال حدثنا غندر، قال حدثنا شعبۃ، عن عمرو، قال سمعت جابر بن عبد اللہ، قال کان معاذ بن جبل یصلی مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم ثم یرجع فیوم قومہ، فصلى العشاء فقرا بالبقرۃ، فانصرف الرجل، فکان معاذا تناول منہ، فبلغ النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال ‏”‏ فتان فتان فتان ‏”‏ ثلاث مرار او قال ‏”‏ فاتنا فاتنا فاتن ‏”‏ وامرہ بسورتین من اوسط المفصل‏.‏ قال عمرو لا احفظہما‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´(دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو سے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا، آپ نے فرمایا کہ` معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (فرض) نماز پڑھتے پھر واپس جا کر اپنی قوم کے لوگوں کو (وہی) نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ایک بار عشاء میں انہوں نے سورۃ البقرہ شروع کی۔ (مقتدیوں میں سے) ایک شخص نماز توڑ کر چل دیا۔ معاذ رضی اللہ عنہ اس کو برا کہنے لگے۔ یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی (اس شخص نے جا کر معاذ کی شکایت کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو فرمایا تو بلا میں ڈالنے والا ہے، بلا میں ڈالنے والا، بلا میں ڈالنے والا تین بار فرمایا۔ یا یوں فرمایا کہ تو فسادی ہے، فسادی، فسادی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو حکم فرمایا کہ مفصل کے بیچ کی دو سورتیں پڑھا کرے۔ عمرو بن دینار نے کہا کہ مجھے یاد نہ رہیں (کہ کون سی سورتوں کا آپ نے نام لیا۔)

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : اس سے امام شافعی اور امام احمد اور اہل حدیث کا مذہب ثابت ہوا کہ فرض پڑھنے والے کی اقتداءنفل پڑھنے والے کے پیچھے درست ہے۔ حنفیہ نے یہاں بھی دور از کار تاویلات کی ہیں۔ جو سب محض تعصب مسلک کا نتیجہ ہے، مثلاً حضرت معاذ کے اوپر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خفگی کے بارے میں لکھا ہے کہ ممکن ہے اس وجہ سے آپ خفا ہو ئے ہوں کہ دوبارہ کیوں جاکر پڑھائی ( دیکھو تفہیم البخاری پ:3 ص:97 ) یہ ایسی تاویل ہے جس کا اس واقعہ سے دور تک بھی تعلق نہیں۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Amr: Jabir bin `Abdullah said, "Mu`adh bin Jabal used to pray with the Prophet and then go to lead his people in prayer Once he led the `Isha’ prayer and recited Surat "Al-Baqara.” Somebody left the prayer and Mu`adh criticized him. The news reached the Prophet and he said to Mu`adh, ‘You are putting the people to trial,’ and repeated it thrice (or said something similar) and ordered him to recite two medium Suras of Mufassal.” (`Amr said that he had forgotten the names of those Suras).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں