Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-704

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

63- بَابُ مَنْ شَكَا إِمَامَهُ إِذَا طَوَّلَ:
باب: اس کے بارے میں جس نے امام سے نماز کے طویل ہو جانے کی شکایت کی۔
(63) Chapter. Complaining against one’s Imam if he prolongs the prayer.

وَقَالَ : أَبُو أُسَيْدٍ : طَوَّلْتَ بِنَا يَا بُنَيَّ .
‏‏‏‏ ایک صحابی ابواسید (مالک بن ربیعہ) نے اپنے بیٹے (منذر) سے فرمایا بیٹا تو نے نماز کو ہم پر لمبا کر دیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الْفَجْرِ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فُلَانٌ فِيهَا ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مَا رَأَيْتُهُ غَضِبَ فِي مَوْضِعٍ كَانَ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ، ثُمَّ قَالَ : ” يَأَيُّهَا النَّاسُ ، إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَمَنْ أَمَّ النَّاسَ فَلْيَتَجَوَّزْ ، فَإِنَّ خَلْفَهُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
704 ـ حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن أبي خالد، عن قيس بن أبي حازم، عن أبي مسعود، قال قال رجل يا رسول الله إني لأتأخر عن الصلاة في الفجر مما يطيل بنا فلان فيها‏.‏ فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم ما رأيته غضب في موضع كان أشد غضبا منه يومئذ ثم قال ‏”‏ يا أيها الناس إن منكم منفرين، فمن أم الناس فليتجوز، فإن خلفه الضعيف والكبير وذا الحاجة ‏”‏‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
704 ـ حدثنا محمد بن یوسف، حدثنا سفیان، عن اسماعیل بن ابی خالد، عن قیس بن ابی حازم، عن ابی مسعود، قال قال رجل یا رسول اللہ انی لاتاخر عن الصلاۃ فی الفجر مما یطیل بنا فلان فیہا‏.‏ فغضب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ما رایتہ غضب فی موضع کان اشد غضبا منہ یومیذ ثم قال ‏”‏ یا ایہا الناس ان منکم منفرین، فمن ام الناس فلیتجوز، فان خلفہ الضعیف والکبیر وذا الحاجۃ ‏”‏‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے، انہوں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! میں فجر کی نماز میں تاخیر کر کے اس لیے شریک ہوتا ہوں کہ فلاں صاحب فجر کی نماز بہت طویل کر دیتے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر غصہ ہوئے کہ میں نے نصیحت کے وقت اس دن سے زیادہ غضب ناک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! تم میں بعض لوگ (نماز سے لوگوں کو) دور کرنے کا باعث ہیں۔ پس جو شخص امام ہو اسے ہلکی نماز پڑھنی چاہئے اس لیے کہ اس کے پیچھے کمزور، بوڑھے اور ضرورت والے سب ہی ہوتے ہیں۔)

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Mas`ud: A man came and said, "O Allah’s Apostle! I keep away from the morning prayer because so-and-so (Imam) prolongs it too much.” Allah’s Apostle became furious and I had never seen him more furious than he was on that day. The Prophet said, "O people! Some of you make others dislike the prayer, so whoever becomes an Imam he should shorten the prayer, as behind him are the weak, the old and the needy.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں