Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-705

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

63- بَابُ مَنْ شَكَا إِمَامَهُ إِذَا طَوَّلَ:
باب: اس کے بارے میں جس نے امام سے نماز کے طویل ہو جانے کی شکایت کی۔
(63) Chapter. Complaining against one’s Imam if he prolongs the prayer.

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ ، قَالَ : أَقْبَلَ رَجُلٌ بِنَاضِحَيْنِ وَقَدْ جَنَحَ اللَّيْلُ ، فَوَافَقَ مُعَاذًا يُصَلِّي ، فَتَرَكَ نَاضِحَهُ وَأَقْبَلَ إِلَى مُعَاذٍ فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ أَوْ النِّسَاءِ ، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ وَبَلَغَهُ أَنَّ مُعَاذًا نَالَ مِنْهُ ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَا إِلَيْهِ مُعَاذًا ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” يَا مُعَاذُ ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ أَوْ أَفَاتِنٌ ثَلَاثَ مِرَارٍ ، فَلَوْلَا صَلَّيْتَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى فَإِنَّهُ يُصَلِّي وَرَاءَكَ الْكَبِيرُ وَالضَّعِيفُ وَذُو الْحَاجَةِ أَحْسِبُ هَذَا فِي الْحَدِيثِ ” ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : وَتَابَعَهُ سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ ، وَمِسْعَرٌ ، وَالشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ : عَمْرٌو ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ قَرَأَ مُعَاذٌ فِي الْعِشَاءِ بِالْبَقَرَةِ ، وَتَابَعَهُ الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُحَارِبٍ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
705 ـ حدثنا آدم بن أبي إياس، قال حدثنا شعبة، قال حدثنا محارب بن دثار، قال سمعت جابر بن عبد الله الأنصاري، قال أقبل رجل بناضحين وقد جنح الليل، فوافق معاذا يصلي، فترك ناضحه وأقبل إلى معاذ، فقرأ بسورة البقرة أو النساء، فانطلق الرجل، وبلغه أن معاذا نال منه، فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فشكا إليه معاذا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يا معاذ أفتان أنت ـ أو فاتن ثلاث مرار ـ فلولا صليت بسبح اسم ربك، والشمس وضحاها، والليل إذا يغشى، فإنه يصلي وراءك الكبير والضعيف وذو الحاجة ‏”‏‏.‏ أحسب هذا في الحديث‏.‏ قال أبو عبد الله وتابعه سعيد بن مسروق ومسعر والشيباني‏.‏ قال عمرو وعبيد الله بن مقسم وأبو الزبير عن جابر قرأ معاذ في العشاء بالبقرة‏.‏ وتابعه الأعمش عن محارب‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
705 ـ حدثنا ادم بن ابی ایاس، قال حدثنا شعبۃ، قال حدثنا محارب بن دثار، قال سمعت جابر بن عبد اللہ الانصاری، قال اقبل رجل بناضحین وقد جنح اللیل، فوافق معاذا یصلی، فترک ناضحہ واقبل الى معاذ، فقرا بسورۃ البقرۃ او النساء، فانطلق الرجل، وبلغہ ان معاذا نال منہ، فاتى النبی صلى اللہ علیہ وسلم فشکا الیہ معاذا، فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ یا معاذ افتان انت ـ او فاتن ثلاث مرار ـ فلولا صلیت بسبح اسم ربک، والشمس وضحاہا، واللیل اذا یغشى، فانہ یصلی وراءک الکبیر والضعیف وذو الحاجۃ ‏”‏‏.‏ احسب ہذا فی الحدیث‏.‏ قال ابو عبد اللہ وتابعہ سعید بن مسروق ومسعر والشیبانی‏.‏ قال عمرو وعبید اللہ بن مقسم وابو الزبیر عن جابر قرا معاذ فی العشاء بالبقرۃ‏.‏ وتابعہ الاعمش عن محارب‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا، آپ نے بتلایا کہ` ایک شخص پانی اٹھانے والا دو اونٹ لیے ہوئے آیا، رات تاریک ہو چکی تھی۔ اس نے معاذ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھاتے ہوئے پایا۔ اس لیے اپنے اونٹوں کو بٹھا کر (نماز میں شریک ہونے کے لیے) معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف بڑھا۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے نماز میں سورۃ البقرہ یا سورۃ نساء شروع کی۔ چنانچہ وہ شخص نیت توڑ کر چل دیا۔ پھر اسے معلوم ہوا کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے مجھ کو برا بھلا کہا ہے۔ اس لیے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور معاذ کی شکایت کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا، معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ( «فتان» یا«فاتن») فرمایا: «سبح اسم ربك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والشمس وضحاها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والليل إذا يغشى» (سورتیں) تم نے کیوں نہ پڑھیں، کیونکہ تمہارے پیچھے بوڑھے، کمزور اور حاجت مند نماز پڑھتے ہیں۔ شعبہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ آخری جملہ (کیونکہ تمہارے پیچھے الخ) حدیث میں داخل ہے۔ شعبہ کے ساتھ اس کی متابعت سعید بن مسروق، مسعر اور شیبانی نے کی ہے اور عمرو بن دینار، عبیداللہ بن مقسم اور ابوالزبیر نے بھی اس حدیث کو جابر کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ معاذ نے عشاء میں سورۃ البقرہ پڑھی تھی اور شعبہ کے ساتھ اس روایت کی متابعت اعمش نے محارب کے واسطہ سے کی ہے۔)

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث سے ایک نہایت اہم مسئلہ کی طرف توجہ دلائی ہے کہ کیا کسی ایسے کام کے بارے میں جو خیر محض ہو شکایت کی جاسکتی ہے یا نہیں۔ نماز ہر طرح خیر ہی خیر ہے، کسی برائی کا اس میں کوئی پہلو نہیں۔ اس کے باوجود اس سلسلے میں ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنا اور شکایت کی طر ف بھی توجہ فرمائی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح کے معاملات میں بھی شکایت بشرطیکہ معقول اور مناسب ہو جائز ہے۔ ( تفہیم البخاری )
دوسری روایت میں ہے کہ سورۃ الطارق اور والشمس و ضحٰہا یا سبح اسم یا اقتربت الساعۃ پڑھنے کا حکم فرمایا۔ مفصل قرآن کی ساتویں منزل کا نام ہے۔ یعنی سورۃ ق سے آخر قرآن تک۔ پھر ان میں تین ٹکڑے ہیں۔ طوال یعنی ق سے سورۃ عم تک۔ اور اوساط یعنی بیچ کی عم سے والضحیٰ تک۔ قصار یعنی چھوٹی والضحیٰ سے آخر تک۔ ائمہ کو ان ہدایات کا مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Jabir bin `Abdullah Al-Ansari: Once a man was driving two Nadihas (camels used for agricultural purposes) and night had fallen. He found Mu`adh praying so he made his camel kneel and joined Mu`adh in the prayer. The latter recited Surat ‘Al-Baqara” or Surat "An-Nisa”, (so) the man left the prayer and went away. When he came to know that Mu`adh had criticized him, he went to the Prophet, and complained against Mu`adh. The Prophet said thrice, "O Mu`adh ! Are you putting the people to trial?” It would have been better if you had recited "Sabbih Isma Rabbika-l-A`la (87)”, Wash-shamsi wa duhaha (91)”, or "Wal-laili idha yaghsha (92)”, for the old, the weak and the needy pray behind you.” Jabir said that Mu`adh recited Sura Al-Baqara in the `Isha’ prayer.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں