كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
68- بَابُ الرَّجُلُ يَأْتَمُّ بِالإِمَامِ وَيَأْتَمُّ النَّاسُ بِالْمَأْمُومِ:
باب: ایک شخص امام کی اقتداء کرے اور لوگ اس کی اقتداء کریں (تو کیسا ہے؟)۔
(68) Chapter. If a person follows the Imam and the others follow that person (then it is all right).
وَيُذْكَرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ائْتَمُّوا بِي وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پہلی صف والوں سے) فرمایا تم میری پیروی کرو اور تمہارے پیچھے جو لوگ ہیں وہ تمہاری پیروی کریں۔
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:713
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : ” لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ بِلَالٌ يُوذِنُهُ بِالصَّلَاةِ ، فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَى مَا يَقُمْ مَقَامَكَ لَا يُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ ، فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ ، فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ : قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ لَا يُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ ، قَالَ : إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ ، فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً ، فَقَامَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ يَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ ، فَلَمَّا سَمِعَ أَبُو بَكْرٍ حِسَّهُ ذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَكْرٍ ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مُقْتَدُونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
713 ـ حدثنا قتيبة بن سعيد، قال حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء بلال يؤذنه بالصلاة فقال ” مروا أبا بكر أن يصلي بالناس ”. فقلت يا رسول الله، إن أبا بكر رجل أسيف، وإنه متى ما يقم مقامك لا يسمع الناس، فلو أمرت عمر. فقال ” مروا أبا بكر يصلي بالناس ”. فقلت لحفصة قولي له إن أبا بكر رجل أسيف، وإنه متى يقم مقامك لا يسمع الناس، فلو أمرت عمر. قال ” إنكن لأنتن صواحب يوسف، مروا أبا بكر أن يصلي بالناس ”. فلما دخل في الصلاة وجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفسه خفة، فقام يهادى بين رجلين، ورجلاه يخطان في الأرض حتى دخل المسجد، فلما سمع أبو بكر حسه ذهب أبو بكر يتأخر، فأومأ إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جلس عن يسار أبي بكر، فكان أبو بكر يصلي قائما، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قاعدا، يقتدي أبو بكر بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس مقتدون بصلاة أبي بكر رضى الله عنه.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
713 ـ حدثنا قتیبۃ بن سعید، قال حدثنا ابو معاویۃ، عن الاعمش، عن ابراہیم، عن الاسود، عن عایشۃ، قالت لما ثقل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جاء بلال یوذنہ بالصلاۃ فقال ” مروا ابا بکر ان یصلی بالناس ”. فقلت یا رسول اللہ، ان ابا بکر رجل اسیف، وانہ متى ما یقم مقامک لا یسمع الناس، فلو امرت عمر. فقال ” مروا ابا بکر یصلی بالناس ”. فقلت لحفصۃ قولی لہ ان ابا بکر رجل اسیف، وانہ متى یقم مقامک لا یسمع الناس، فلو امرت عمر. قال ” انکن لانتن صواحب یوسف، مروا ابا بکر ان یصلی بالناس ”. فلما دخل فی الصلاۃ وجد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی نفسہ خفۃ، فقام یہادى بین رجلین، ورجلاہ یخطان فی الارض حتى دخل المسجد، فلما سمع ابو بکر حسہ ذہب ابو بکر یتاخر، فاوما الیہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، فجاء رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم حتى جلس عن یسار ابی بکر، فکان ابو بکر یصلی قایما، وکان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یصلی قاعدا، یقتدی ابو بکر بصلاۃ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم والناس مقتدون بصلاۃ ابی بکر رضى اللہ عنہ.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
713 ـ حدثنا قتیبۃ بن سعید، قال حدثنا ابو معاویۃ، عن الاعمش، عن ابراہیم، عن الاسود، عن عایشۃ، قالت لما ثقل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جاء بلال یوذنہ بالصلاۃ فقال ” مروا ابا بکر ان یصلی بالناس ”. فقلت یا رسول اللہ، ان ابا بکر رجل اسیف، وانہ متى ما یقم مقامک لا یسمع الناس، فلو امرت عمر. فقال ” مروا ابا بکر یصلی بالناس ”. فقلت لحفصۃ قولی لہ ان ابا بکر رجل اسیف، وانہ متى یقم مقامک لا یسمع الناس، فلو امرت عمر. قال ” انکن لانتن صواحب یوسف، مروا ابا بکر ان یصلی بالناس ”. فلما دخل فی الصلاۃ وجد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی نفسہ خفۃ، فقام یہادى بین رجلین، ورجلاہ یخطان فی الارض حتى دخل المسجد، فلما سمع ابو بکر حسہ ذہب ابو بکر یتاخر، فاوما الیہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، فجاء رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم حتى جلس عن یسار ابی بکر، فکان ابو بکر یصلی قایما، وکان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یصلی قاعدا، یقتدی ابو بکر بصلاۃ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم والناس مقتدون بصلاۃ ابی بکر رضى اللہ عنہ.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابومعاویہ محمد بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔ آپ نے بتلایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ بیمار ہو گئے تھے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دینے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ابوبکر ایک نرم دل آدمی ہیں اور جب بھی وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے لوگوں کو (شدت گریہ کی وجہ سے)آواز نہیں سنا سکیں گے۔ اس لیے اگر عمر رضی اللہ عنہ سے کہتے تو بہتر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ پھر میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں اور اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو لوگوں کو اپنی آواز نہیں سنا سکیں گے۔ اس لیے اگر عمر سے کہیں تو بہتر ہو گا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ صواحب یوسف سے کم نہیں ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ نماز پڑھائیں۔ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض میں کچھ ہلکا پن محسوس فرمایا اور دو آدمیوں کا سہارا لے کر کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زمین پر نشان کر رہے تھے۔ اس طرح چل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے۔ جب ابوبکر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ پائی تو پیچھے ہٹنے لگے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے روکا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں طرف بیٹھ گئے تو ابوبکر کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء۔)
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
اسی جملہ سے ترجمہ باب نکلتا ہے کیوں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خود مقتدی تھے، لیکن دوسرے مقتدیوں نے ان کی اقتدا کی۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated `Aisha: When Allah’s Apostle became seriously ill, Bilal came to him for the prayer. He said, "Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer.” I said, "O Allah’s Apostle! Abu Bakr is a softhearted man and if he stands in your place, he would not be able to make the people hear him. Will you order `Umar (to lead the prayer)?” The Prophet said, "Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer.” Then I said to Hafsa, "Tell him, Abu i Bakr is a softhearted man and if he stands in his place, he would not be able to make the people hear him. Would you order `Umar to lead the prayer?’ ” Hafsa did so. The Prophet said, "Verily you are the companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the people in the prayer.” So Abu- Bakr stood for the prayer. In the meantime Allah’s Apostle felt better and came out with the help of two persons and both of his legs were dragging on the ground till he entered the mosque. When Abu Bakr heard him coming, he tried to retreat but Allah’s Apostle beckoned him to carry on. The Prophet sat on his left side. Abu Bakr was praying while standing and Allah’s Apostle was leading the prayer while sitting. Abu Bakr was following the Prophet and the people were following Abu Bakr (in the prayer).