Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-714

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

69- بَابُ هَلْ يَأْخُذُ الإِمَامُ إِذَا شَكَّ بِقَوْلِ النَّاسِ:
باب: اس بارے میں کہ اگر امام کو شک ہو جائے تو کیا مقتدیوں کی بات پر عمل کر سکتا ہے؟
(69) Chapter. Can the Imam depend on the people’s saying if he is in doubt (about a certain matter)?
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ ، فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ : ” أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ ، فَقَالَ النَّاسُ : نَعَمْ ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى اثْنَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
714 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك بن أنس، عن أيوب بن أبي تميمة السختياني، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من اثنتين، فقال له ذو اليدين أقصرت الصلاة أم نسيت يا رسول الله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أصدق ذو اليدين ‏”‏‏.‏ فقال الناس نعم‏.‏ فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى اثنتين أخريين ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده أو أطول‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
714 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، عن مالک بن انس، عن ایوب بن ابی تمیمۃ السختیانی، عن محمد بن سیرین، عن ابی ہریرۃ، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم انصرف من اثنتین، فقال لہ ذو الیدین اقصرت الصلاۃ ام نسیت یا رسول اللہ فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ اصدق ذو الیدین ‏”‏‏.‏ فقال الناس نعم‏.‏ فقام رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فصلى اثنتین اخریین ثم سلم، ثم کبر فسجد مثل سجودہ او اطول‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک بن انس سے بیان کیا، انہوں نے ایوب بن ابی تمیمہ سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے (ظہر کی نماز میں) دو رکعت پڑھ کر نماز ختم کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالیدین نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اور لوگوں کی طرف دیکھ کر)پوچھا کیا ذوالیدین صحیح کہتے ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور دوسری دو رکعتیں بھی پڑھیں۔ پھر سلام پھیرا۔ پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پہلے کی طرح یا اس سے کچھ لمبا سجدہ۔)

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : یہ باب لاکر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے شافعیہ کا رد کیا ہے جو کہتے ہیں کہ امام مقتدیوں کی بات نہ سنے، بعض نے کہا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ اس مسئلہ میں اختلاف اس حالت میں ہے جب امام کو خود شک ہو، لیکن اگر امام کو ایک امر کا یقین ہو تو بالاتفاق مقتدیوں کی بات نہ سننا چاہئے۔ ذو الیدین کا اصلی نام خرباق تھا۔ ان کے دونوں ہاتھ لمبے لمبے تھے اس لیے لوگ ان کو ذو الیدین کہنے لگے۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ درجہ یقین حاصل کرنے کے لیے اور لوگوں سے بھی شہادت لی جاسکتی ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ امر حق کا اظہار ایک ادنی آدمی بھی کرسکتا ہے۔  
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Huraira: Once Allah’s Apostle prayed two rak`at (instead of four) and finished his prayer. Dhul-Yadain asked him whether the prayer had been reduced or whether he had forgotten. Allah’s Apostle asked the people whether Dhul-Yadain was telling the truth. The people replied in the affirmative. Then Allah’s Apostle stood up, offered the remaining two rak`at and then finished his prayer with Taslim and then said, "Allahu Akbar.” He followed it with two prostrations like ordinary prostrations or a bit longer.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں