1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:716
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
716 ـ حدثنا اسماعیل، قال حدثنا مالک بن انس، عن ہشام بن عروۃ، عن ابیہ، عن عایشۃ ام المومنین، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال فی مرضہ ” مروا ابا بکر یصلی بالناس ”. قالت عایشۃ قلت ان ابا بکر اذا قام فی مقامک لم یسمع الناس من البکاء، فمر عمر فلیصل. فقال ” مروا ابا بکر فلیصل للناس ”. قالت عایشۃ لحفصۃ قولی لہ ان ابا بکر اذا قام فی مقامک لم یسمع الناس من البکاء، فمر عمر فلیصل للناس. ففعلت حفصۃ. فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ” مہ، انکن لانتن صواحب یوسف، مروا ابا بکر فلیصل للناس ”. قالت حفصۃ لعایشۃ ما کنت لاصیب منک خیرا.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : مقصد باب یہ ہے کہ رونے سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آتی۔ جنت یا دوزخ کے ذکر پر رونا تو عین مطلوب ہے، کئی احادیث سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز میں رونا ثابت ہے۔ یہ حدیث پہلے کئی جگہ گزر چکی ہے اور امام المحدثین رحمہ اللہ نے اس سے بہت سے مسائل اخذ کئے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے رونے کا ذکر سنا پھر بھی آپ نے ان کو نماز کے لیے حکم فرمایا۔ پس دعویٰ ثابت کہ رونے سے نماز نہیں ٹوٹ سکتی۔ صواحب یوسف کی تفسیر پہلے گزر چکی ہے۔ زلیخا اور اس کے ساتھ والی عورتیں مراد ہیں۔ جن کی زبان پر کچھ تھا اور دل میں کچھ اور۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا اپنے کہنے پر پچھتائی اور اسی لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اظہا رخفگی فرمایا۔ ( رضی اللہ عنہن اجمعین
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪