Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-717

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

71- بَابُ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ عِنْدَ الإِقَامَةِ وَبَعْدَهَا:
باب: تکبیر ہوتے وقت اور تکبیر کے بعد صفوں کا برابر کرنا۔
(71) Chapter. Straightening the rows at the time of Iqama and after it (immediately).
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
717 ـ حدثنا أبو الوليد، هشام بن عبد الملك قال حدثنا شعبة، قال أخبرني عمرو بن مرة، قال سمعت سالم بن أبي الجعد، قال سمعت النعمان بن بشير، يقول قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لتسون صفوفكم أو ليخالفن الله بين وجوهكم ‏”‏‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
717 ـ حدثنا ابو الولید، ہشام بن عبد الملک قال حدثنا شعبۃ، قال اخبرنی عمرو بن مرۃ، قال سمعت سالم بن ابی الجعد، قال سمعت النعمان بن بشیر، یقول قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ لتسون صفوفکم او لیخالفن اللہ بین وجوہکم ‏”‏‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے سالم بن ابوالجعد سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ نماز میں اپنی صفوں کو برابر کر لو، نہیں تو اللہ تعالیٰ تمہارا منہ الٹ دے گا۔)

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : یعنی مسخ کر دے گا۔ بعض نے یہ مراد لی کہ پھوٹ ڈال دے گا۔ باب کی حدیثوں میں یہ مضمون نہیں ہے کہ تکبیر کے بعد صفوں کو برابر کرو، لیکن امام بخاری نے ان حدیثوں کے دوسرے طریقوں کی طرف اشارہ کیا، چنانچہ آگے چل کر خود امام بخاری نے اسی حدیث کو اس طرح نکالا ہے کہ نماز کی تکبیر ہونے کے بعد آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور یہ فرمایا۔ اور مسلم کی روایت میں ہے کہ آپ تکبیر کہہ کر نماز شروع کرنے کو تھے کہ یہ فرمایا۔ امام ابن حزم نے ان حدیثوں کے ظاہر سے یہ کہا ہے کہ صفیں برابر کرنا واجب ہے اور جمہور علماءکے نزدیک سنت ہے اور یہ وعید اس لیے فرمائی کہ لوگ اس سنت کا بخوبی خیال رکھیں۔ برابر رکھنے سے یہ غرض ہے کہ ایک خط مستقیم پر کھڑے ہوں گے آگے پیچھے نہ کھڑے ہوں۔ یا صف میں جو جگہ خالی رہے اس کو بھردیں۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم )
علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ویحتمل ان یکون البخاری اخذ الوجوب من صیغہ الامر فی قولہ سووا صفوفکم و من عمعرم قولہ صلوا کما رایتمونی اصلی و من ورود الوعید علی ترکہ الخ یعنی ممکن ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کے صیغہ امر سے سووا صفوفکم ( صفوں کو سیدھا کرو ) سے وجوب نکالا ہو اور حدیث نبوی کے اس عموم سے بھی جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسی نماز پڑھو جیسی نماز پڑھتے ہوئے تم نے مجھ کو دیکھا ہے۔
صحیح روایت سے ثابت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابو عثمان نہدی کے قدم پر مارا جب کہ وہ صف میں سیدھے کھڑے نہیں ہو رہے تھے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا بھی یہی دستور تھا کہ جس کو وہ صف میں ٹیڑھا دیکھتے وہ ان کے قدموں کو مارنا شروع کردیتے۔ الغرض صفوں کو سیدھا کرنا بے حد ضروری ہے۔ 


English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated An-Nu`man bin ‘Bashir: The Prophet said, "Straighten your rows or Allah will alter your faces.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں