1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:734
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
734ـ حدثنا ابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، قال حدثنی ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابی ہریرۃ، قال قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ” انما جعل الامام لیوتم بہ، فاذا کبر فکبروا، واذا رکع فارکعوا، واذا قال سمع اللہ لمن حمدہ. فقولوا ربنا ولک الحمد. واذا سجد فاسجدوا، واذا صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعون ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : اس بارے میں بھی قدرے اختلاف ہے۔ بہتر یہی ہے کہ امام و مقتدی ہر دو سمع اللہ لمن حمدہ کہیں اور پھر ہر دو ربنا و لک الحمد کہیں۔ حضرت مولانا عبید اللہ صاحب شیخ الحدیث مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ بذیل حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ثم یقول سمع اللہ لمن حمدہ حین یرفع صلبہ من الرکعۃ ثم یقول وہو قائم ربنا و لک الحمد فرماتے ہیں: ربنا لک الحمد بحذف الواو و فی روایۃ باثباتہا و قد تقدم ان الروایۃ بثبوت الواو ارجح و ہی عاطفۃ علی مقدر ای ربنا اطعناک و حمدناک و لک الحمدو قیل زائدۃ قال الاصمعی سالت ابا عمرو عنہا فقال زائہدۃ تقول العرب یعنی ہذا فیقول المخاطب نعم و ہو لک بدرہم فالواو زائدۃ و قیل ہی واو الحال قالہ ابن الاثیر و ضعف ما عداہ و فیہ ان التسمیع ذکر النہوض و الرفع و التحمید ذکر الاعتدال و استدل بہ علی انہ یشرع الجمیع بین التسمیع و التحمید لکل مصل من امام و منفرد و موتم اذ ہو حکایۃ لمطلق صلوٰتہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ ( مرعاۃ، ج:1 ص: 559 ) ربنا لک الحمد حذف واؤ کے ساتھ اور بعض روایات میں اثبات واؤ کے ساتھ مروی ہے اور ترجیح اثبات واؤ کو ہی ہے جو واؤ عطف ہے اور معطوف علیہ مقدر ہے۔ یعنی اے رب ہمارے! ہم نے تیری اطاعت کی، تیری تعریف کی اور تعریف تیرے ہی لیے ہیں۔ بعض لوگوں نے محاورہ عرب کے مطابق اسے واؤ زائدہ بھی کہا ہے۔ بعض نے واؤ حال کے لیے مانا ہے، اس حدیث ابوہریرہ سے معلوم ہوا کہ لفظ سمع اللہ لمن حمدہ کہنا یہ رکوع میں جھکنے اور اس سے سر اٹھانے کا ذکر ہے۔ اور ربنا ولک الحمد کہنا یہ کھڑے ہو کر اعتدال پر آجانے کے وقت کا ذکر ہے۔ اسی لیے مشروع ہے کہ امام ہو یا منفرد یا مقتدی سب ہی سمع اللہ لمن حمدہ پھر ربنا و لک الحمد کہیں۔ اس لیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح نقل کی گئی ہے اورآپ کا ارشاد ہے کہ تم اسی طرح نماز پڑھو جیسے تم نے مجھ کو پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪