89- بَابُ مَا يَقُولُ بَعْدَ التَّكْبِيرِ:
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:743
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
743 ـ حدثنا حفص بن عمر، قال حدثنا شعبۃ، عن قتادۃ، عن انس، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم وابا بکر وعمر ـ رضى اللہ عنہما ـ کانوا یفتتحون الصلاۃ ب ـ {الحمد للہ رب العالمین}
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : یعنی قرآن کی قرات سورۃ فاتحہ سے شروع کرتے تھے تو یہ منافی نہ ہوگی اس حدیث کے جو آگے آتی ہے۔ جس میں تکبیر تحریمہ کے بعد دعائے استفتاح پڑھنا منقول ہے اور الحمدللہ رب العالمین سے سورۃ فاتحہ مراد ہے۔ اس میں اس کی نفی نہیں ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں پڑھتے تھے کیونکبسم الل سورۃ فاتحہ کی جزو ہے تومقصود یہ ہے کہ بسم اللہ پکارکر نہیں پڑھتے تھے۔ جیسے کہ نسائی اورابن حبان کی روایت میں ہے کہ بسم اللہ کو پکار کرنہیں پڑھتے تھے۔ روضہ میں ہے کہ بسم اللہ سورۃ فاتحہ کے ساتھ پڑھنا چاہئیے۔ جہری نمازوں میں پکار کر اورسری نمازوں میں آہستہ اور جن لوگوں نے بسم اللہ کا نہ سننا نقل کیاہے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کم سن تھے جیسے انس رضی اللہ عنہ اورعبداللہ بن مغفل اوریہ آخری صف میں رہتے ہوں گے، شاید ان کوآواز نہ پہنچی ہوگی اور بسم اللہ کے جہر میں بہت حدیثیں وارد ہیں۔ گو ان میں کلام بھی ہو مگر اثبات مقدم ہے نفی پر۔ ( وحیدی )
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪