Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-745

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)

90- بَابٌ:

باب: (سورج گہن کے وقت نماز)۔
(90) Chapter.
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، ” أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الْكُسُوفِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ ، فَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ ، فَقَالَ : قَدْ دَنَتْ مِنِّي الْجَنَّةُ حَتَّى لَوِ اجْتَرَأْتُ عَلَيْهَا لَجِئْتُكُمْ بِقِطَافٍ مِنْ قِطَافِهَا ، وَدَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّى قُلْتُ أَيْ رَبِّ وَأَنَا مَعَهُمْ ، فَإِذَا امْرَأَةٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ ، قُلْتُ : مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالُوا حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا لَا أَطْعَمَتْهَا وَلَا أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ ” ، قَالَ نَافِعٌ : حَسِبْتُ ، أَنَّهُ قَالَ : مِنْ خَشِيشِ أَوْ خَشَاشِ الْأَرْضِ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
745 ـ حدثنا ابن أبي مريم، قال أخبرنا نافع بن عمر، قال حدثني ابن أبي مليكة، عن أسماء بنت أبي بكر، أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الكسوف، فقام فأطال القيام، ثم ركع فأطال الركوع، ثم قام فأطال القيام، ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع، ثم سجد فأطال السجود، ثم رفع، ثم سجد فأطال السجود، ثم قام فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع فسجد فأطال السجود، ثم رفع، ثم سجد فأطال السجود ثم انصرف فقال ‏”‏ قد دنت مني الجنة حتى لو اجترأت عليها لجئتكم بقطاف من قطافها، ودنت مني النار حتى قلت أى رب وأنا معهم فإذا امرأة ـ حسبت أنه قال ـ تخدشها هرة قلت ما شأن هذه قالوا حبستها حتى ماتت جوعا، لا أطعمتها، ولا أرسلتها تأكل ‏”‏‏.‏ قال نافع حسبت أنه قال ‏”‏ من خشيش أو خشاش الأرض ‏”‏‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
745 ـ حدثنا ابن ابی مریم، قال اخبرنا نافع بن عمر، قال حدثنی ابن ابی ملیکۃ، عن اسماء بنت ابی بکر، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم صلى صلاۃ الکسوف، فقام فاطال القیام، ثم رکع فاطال الرکوع، ثم قام فاطال القیام، ثم رکع فاطال الرکوع ثم رفع، ثم سجد فاطال السجود، ثم رفع، ثم سجد فاطال السجود، ثم قام فاطال القیام ثم رکع فاطال الرکوع ثم رفع فاطال القیام ثم رکع فاطال الرکوع ثم رفع فسجد فاطال السجود، ثم رفع، ثم سجد فاطال السجود ثم انصرف فقال ‏”‏ قد دنت منی الجنۃ حتى لو اجترات علیہا لجیتکم بقطاف من قطافہا، ودنت منی النار حتى قلت اى رب وانا معہم فاذا امراۃ ـ حسبت انہ قال ـ تخدشہا ہرۃ قلت ما شان ہذہ قالوا حبستہا حتى ماتت جوعا، لا اطعمتہا، ولا ارسلتہا تاکل ‏”‏‏.‏ قال نافع حسبت انہ قال ‏”‏ من خشیش او خشاش الارض ‏”‏‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں نافع بن عمر نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے اسماء بنت ابی بکر سے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گہن کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوئے تو دیر تک کھڑے رہے پھر رکوع میں گئے تو دیر تک رکوع میں رہے۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے ہی رہے۔ پھر (دوبارہ) رکوع میں گئے اور دیر تک رکوع کی حالت میں رہے اور پھر سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا اور دیر تک سجدہ میں رہے۔ پھر سر اٹھایا اور پھر سجدہ کیا اور دیر تک سجدہ میں رہے پھر کھڑے ہوئے اور دیر تک کھڑے ہی رہے۔ پھر رکوع کیا اور دیر تک رکوع میں رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے۔ پھر (دوبارہ) رکوع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک رکوع کی حالت میں رہے۔ پھر سر اٹھایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں چلے گئے اور دیر تک سجدہ میں رہے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ جنت مجھ سے اتنی نزدیک ہو گئی تھی کہ اگر میں چاہتا تو اس کے خوشوں میں سے کوئی خوشہ تم کو توڑ کر لا دیتا اور مجھ سے دوزخ بھی اتنی قریب ہو گئی تھی کہ میں بول پڑا کہ میرے مالک میں تو اس میں سے نہیں ہوں؟ میں نے وہاں ایک عورت کو دیکھا۔ نافع بیان کرتے ہیں کہ مجھے خیال ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے بتلایا کہ اس عورت کو ایک بلی نوچ رہی تھی، میں نے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ جواب ملا کہ اس عورت نے اس بلی کو باندھے رکھا تھا تاآنکہ بھوک کی وجہ سے وہ مر گئی، نہ تو اس نے اسے کھانا دیا اور نہ چھوڑا کہ وہ خود کہیں سے کھا لیتی۔ نافع نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے یوں کہا کہ نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے وغیرہ کھا لیتی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : سورج گہن یاچاند گہن ہر دومواقع پر نماز کا یہی طریقہ ہے۔ نماز کے بعد خطبہ اوردعا بھی ثابت ہے۔ اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو جانوروں پرظلم کرے گا آخرت میں اس سے اس کا بھی بدلہ لیاجائے گا۔ حافظ نے ابن رشید سے حدیث اورباب میں مطابقت یوں نقل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مناجات اورمہربانی کی درخواست عین نماز کے اندر مذکور ہے تو معلوم ہوا کہ نماز میں ہرقسم کی دعا کرنا درست ہے۔ بشرطیکہ وہ دعائیں شرعی حدوں میں ہوں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Asma’ bint Abi Bakr: The Prophet once offered the eclipse prayer. He stood for a long time and then did a prolonged bowing. He stood up straight again and kept on standing for a long time, then bowed a long bowing and then stood up straight and then prostrated a prolonged prostration and then lifted his head and prostrated a prolonged prostration. And then he stood up for a long time and then did a prolonged bowing and then stood up straight again and kept on standing for a long time. Then he bowed a long bowing and then stood up straight and then prostrated a prolonged prostration and then lifted his head and went for a prolonged prostration. On completion o the prayer, he said, "Paradise became s near to me that if I had dared, I would have plucked one of its bunches for you and Hell became so near to me that said, ‘O my Lord will I be among those people?’ Then suddenly I saw a woman and a cat was lacerating her with it claws. On inquiring, it was said that the woman had imprisoned the cat till it died of starvation and she neither fed it no freed it so that it could feed itself.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں