1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:755
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
755 ـ حدثنا موسى، قال حدثنا أبو عوانة، قال حدثنا عبد الملك بن عمير، عن جابر بن سمرة، قال شكا أهل الكوفة سعدا إلى عمر ـ رضى الله عنه ـ فعزله واستعمل عليهم عمارا، فشكوا حتى ذكروا أنه لا يحسن يصلي، فأرسل إليه فقال يا أبا إسحاق إن هؤلاء يزعمون أنك لا تحسن تصلي قال أبو إسحاق أما أنا والله فإني كنت أصلي بهم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أخرم عنها، أصلي صلاة العشاء فأركد في الأوليين وأخف في الأخريين. قال ذاك الظن بك يا أبا إسحاق. فأرسل معه رجلا أو رجالا إلى الكوفة، فسأل عنه أهل الكوفة، ولم يدع مسجدا إلا سأل عنه، ويثنون معروفا، حتى دخل مسجدا لبني عبس، فقام رجل منهم يقال له أسامة بن قتادة يكنى أبا سعدة قال أما إذ نشدتنا فإن سعدا كان لا يسير بالسرية، ولا يقسم بالسوية، ولا يعدل في القضية. قال سعد أما والله لأدعون بثلاث، اللهم إن كان عبدك هذا كاذبا، قام رياء وسمعة فأطل عمره، وأطل فقره، وعرضه بالفتن، وكان بعد إذا سئل يقول شيخ كبير مفتون، أصابتني دعوة سعد. قال عبد الملك فأنا رأيته بعد قد سقط حاجباه على عينيه من الكبر، وإنه ليتعرض للجواري في الطرق يغمزهن.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
755 ـ حدثنا موسى، قال حدثناابو عوانۃ، قال حدثنا عبد الملک بن عمیر، عن جابر بن سمرۃ، قال شکااہل الکوفۃ سعداالى عمر ـ رضى اللہ عنہ ـ فعزلہ واستعمل علیہم عمارا، فشکوا حتى ذکرواانہ لایحسنیصلی، فارسل الیہ فقال یاابااسحاق ان ہؤلاء یزعمونانک لا تحسن تصلی قال ابو اسحاق اماانا واللہ فانی کنت اصلی بہم صلاۃ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم مااخرم عنہا، اصلی صلاۃالعشاء فارکد فیالاولیین واخف فیالاخریین. قال ذاک الظن بک یاابااسحاق. فارسل معہ رجلااو رجالاالى الکوفۃ، فسال عنہ اہل الکوفۃ، ولم یدع مسجداالا سال عنہ، ویثنون معروفا، حتى دخل مسجدا لبنی عبس، فقام رجل منہم یقال لہ اسامۃ بن قتادۃیکنىابا سعدۃ قال امااذ نشدتنا فان سعدا کان لایسیر بالسریۃ، ولایقسم بالسویۃ، ولایعدل فیالقضیۃ. قال سعد اما واللہ لادعون بثلاث، اللہم ان کان عبدک ہذا کاذبا، قام ریاء وسمعۃ فاطل عمرہ، واطل فقرہ، وعرضہ بالفتن، وکان بعد اذا سئل یقول شیخ کبیر مفتون، اصابتنی دعوۃ سعد. قال عبد الملک فانا رایتہ بعد قد سقط حاجباہ على عینیہ من الکبر، وانہ لیتعرض للجواری فیالطرق یغمزہن.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : حضرت سعدرضی اللہ عنہ نے نماز کی جوتفصیل بیان کی اوراس کونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیااسی سے باب کے جملہ مقاصد ثابت ہوگئے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، یہ مستجاب الدعوات تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی تھی۔ عہدفاروقی میں یہ کوفہ کے گورنر تھے۔ مگرکوفہ والوں کی بے وفائی مشہور ہے۔ انھوں نے حضرت سعدرضی اللہ عنہ کے خلاف جھوٹی شکایتیں کیں۔ آخرحضرت عمررضی اللہ عنہ نے وہاں کے حالات کا اندازہ فرماکر حضرت عماررضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کے لیے اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو بیت المال کی حفاظت کے لیے مقرر فرمایا۔ حضرت سعدرضی اللہ عنہ کی فضیلت کے لیے یہ کافی ہے کہ جنگ احد میں انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بچاؤ کے لیے بے نظیر جرات کا ثبوت دیا۔ جس سے خوش ہوکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے سعد! تیرچلا، تجھ پر میرے ماںباپ فداہوں۔ یہ فضیلت کسی اورصحابی کو نصیب نہیں ہوئی۔ جنگ ایران میں انھوں نے شجاعت کے وہ جوہر دکھلائے جن سے اسلامی تاریخ بھرپورہے۔ سارے ایران پر اسلامی پرچم لہرایا۔ رستم ثانی کو میدان کارزار میں بڑی آسانی سے مارلیا۔ جواکیلا ہزار آدمیوں کے مقابلہ پربھاری سمجھا جاتا تھا۔
حضرت سعدرضی اللہ عنہ نے اسامہ بن قتادہ کوفی کے حق میں بددعا کی جس نے آپ پرالزامات لگائے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت سعدرضی اللہ عنہ کی دعا قبول کی اور وہ نتیجہ ہوا جس کا یہاں ذکر موجود ہے۔
معلوم ہوا کہ کسی پرناحق کوئی الزام لگانابہت بڑا گناہ ہے۔ ایسی حالت میں مظلوم کی بددعا سے ڈرنا ایمان کی خاصیت ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪