1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:771
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
771 ـ حدثنا آدم، قال حدثنا شعبة، قال حدثنا سيار بن سلامة، قال دخلت أنا وأبي، على أبي برزة الأسلمي فسألناه عن وقت الصلوات، فقال كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الظهر حين تزول الشمس، والعصر ويرجع الرجل إلى أقصى المدينة والشمس حية، ونسيت ما قال في المغرب، ولا يبالي بتأخير العشاء إلى ثلث الليل ولا يحب النوم قبلها، ولا الحديث بعدها، ويصلي الصبح فينصرف الرجل فيعرف جليسه، وكان يقرأ في الركعتين أو إحداهما ما بين الستين إلى المائة.
771 ـ حدثناادم، قال حدثنا شعبۃ، قال حدثنا سیار بن سلامۃ، قال دخلت انا وابی، على ابی برزۃالاسلمی فسالناہ عن وقت الصلوات، فقال کان النبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلیالظہر حین تزول الشمس، والعصر ویرجعالرجل الى اقصى المدینۃ والشمس حیۃ، ونسیت ما قال فیالمغرب، ولایبالی بتاخیرالعشاء الى ثلث اللیل ولایحبالنوم قبلہا، ولاالحدیث بعدہا، ویصلیالصبح فینصرفالرجل فیعرف جلیسہ، وکان یقرا فیالرکعتیناو احداہما ما بینالستینالى المائۃ.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہاکہ یہ شعبہ نے شک کیاہے۔ طبرانی میں اس کا اندازہ سورۃ الحاقہ مذکور ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن صبح کی نماز میں پہلی رکعت میں الم تنزیل اوردوسری رکعت میں سورۃ الدہر پڑھا کرتے تھے۔ جابر بن سمرہ کی روایت میں آپ کا فجر کی نماز میں سورۃ ق پڑھنا بھی آیاہے۔ بعض روایات میں والصافات اور سورۃ واقعۃ پڑھنا بھی مذکور ہے۔ بہرحال فجر کی نماز میں قرات قرآن طویل کرنا مقصود ہے۔ یہ وہ مبارک نماز ہے جس میں قرات قرآن سننے کے لیے خود فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪