کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
19- بَابُ الْخُرُوجِ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ:
باب: علم کی تلاش میں نکلنے کے بارے میں۔
وَرَحَلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ فِي حَدِيثٍ وَاحِدٍ.
جابر بن عبداللہ کا ایک حدیث کی خاطر عبداللہ بن انیس کے پاس جانے کے لیے ایک ماہ کی مسافت طے کرنا۔
[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر78:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
78 ـ حدثنا ابو القاسم، خالد بن خلی قال حدثنا محمد بن حرب، قال قال الاوزاعی اخبرنا الزہری، عن عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبۃ بن مسعود، عن ابن عباس، انہ تمارى ہو والحر بن قیس بن حصن الفزاری فی صاحب موسى، فمر بہما ابى بن کعب، فدعاہ ابن عباس فقال انی تماریت انا وصاحبی ہذا فی صاحب موسى الذی سال السبیل الى لقیہ، ہل سمعت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یذکر شانہ فقال ابى نعم، سمعت النبی صلى اللہ علیہ وسلم یذکر شانہ یقول ” بینما موسى فی ملا من بنی اسراییل، اذ جاءہ رجل فقال اتعلم احدا اعلم منک قال موسى لا. فاوحى اللہ عز وجل الى موسى بلى، عبدنا خضر، فسال السبیل الى لقیہ، فجعل اللہ لہ الحوت ایۃ، وقیل لہ اذا فقدت الحوت فارجع، فانک ستلقاہ، فکان موسى صلى اللہ علیہ وسلم یتبع اثر الحوت فی البحر. فقال فتى موسى لموسى ارایت اذ اوینا الى الصخرۃ فانی نسیت الحوت، وما انسانیہ الا الشیطان ان اذکرہ. قال موسى ذلک ما کنا نبغی. فارتدا على اثارہما قصصا، فوجدا خضرا، فکان من شانہما ما قص اللہ فی کتابہ ”.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے ابوالقاسم خالد بن خلی قاضی حمص نے بیان کیا، ان سے محمد بن حرب نے، اوزاعی کہتے ہیں کہ ہمیں زہری نے عبیداللہ ابن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے خبر دی، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اور حر بن قیس بن حصن فزاری موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں جھگڑے۔ (اس دوران میں) ان کے پاس سے ابی بن کعب گزرے، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں بلا لیا اور کہا کہ میں اور میرے (یہ) ساتھی موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں بحث کر رہے ہیں جس سے ملنے کی موسیٰ علیہ السلام نے (اللہ سے) دعا کی تھی۔ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ ان کا ذکر فرماتے ہوئے سنا ہے؟ ابی نے کہا کہ ہاں! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا حال بیان فرماتے ہوئے سنا ہے۔ آپ فرما رہے تھے کہ ایک بار موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں آپ سے بھی بڑھ کر کوئی عالم موجود ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ نہیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل کی کہ ہاں ہمارا بندہ خضر (علم میں تم سے بڑھ کر)ہے۔ تو موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ملنے کی راہ دریافت کی، اس وقت اللہ تعالیٰ نے (ان سے ملاقات کے لیے) مچھلی کو نشانی قرار دیا اور ان سے کہہ دیا کہ جب تم مچھلی کو نہ پاؤ تو لوٹ جانا، تب تم خضر علیہ السلام سے ملاقات کر لو گے۔ موسیٰ علیہ السلام دریا میں مچھلی کے نشان کا انتظار کرتے رہے۔ تب ان کے خادم نے ان سے کہا۔ کیا آپ نے دیکھا تھا کہ جب ہم پتھر کے پاس تھے، تو میں (وہاں) مچھلی بھول گیا۔ اور مجھے شیطان ہی نے غافل کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ ہم اسی (مقام) کے تو متلاشی تھے، تب وہ اپنے (قدموں کے)نشانوں پر باتیں کرتے ہوئے واپس لوٹے۔ (وہاں) خضر علیہ السلام کو انہوں نے پایا۔ پھر ان کا قصہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Ibn `Abbas: that he differed with Hur bin Qais bin Hisn Al-Fazari regarding the companion of the Prophet Moses. Meanwhile, Ubai bin Ka`b passed by them and Ibn `Abbas called him saying, "My friend (Hur) and I have differed regarding Moses’ companion whom Moses asked the way to meet. Have you heard Allah’s Apostle mentioning something about him? Ubai bin Ka`b said: "Yes, I heard the Prophet mentioning something about him (saying) while Moses was sitting in the company of some Israelites, a man came and asked him: "Do you know anyone who is more learned than you? Moses replied: "No.” So Allah sent the Divine Inspiration to Moses: ‘–Yes, Our slave Khadir is more learned than you. Moses asked Allah how to meet him (Al-Khadir). So Allah made the fish a sign for him and he was told when the fish was lost, he should return (to the place where he had lost it) and there he would meet him (Al-Khadir). So Moses went on looking for the sign of the fish in the sea. The servant-boy of Moses said: ‘Do you remember when we betook ourselves to the rock, I indeed forgot the fish, none but Satan made me forget to remember it. On that Moses said, ‘That is what we have been seeking.’ So they went back retracing their footsteps, and found Khadir. (and) what happened further about them is narrated in the Holy Qur’an by Allah.” (18.54 up to 18.82)