.
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:824
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
824 ـ حدثنا معلى بن أسد، قال حدثنا وهيب، عن أيوب، عن أبي قلابة، قال جاءنا مالك بن الحويرث فصلى بنا في مسجدنا هذا فقال إني لأصلي بكم، وما أريد الصلاة، ولكن أريد أن أريكم كيف رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي. قال أيوب فقلت لأبي قلابة وكيف كانت صلاته قال مثل صلاة شيخنا هذا ـ يعني عمرو بن سلمة ـ قال أيوب وكان ذلك الشيخ يتم التكبير، وإذا رفع رأسه عن السجدة الثانية جلس واعتمد على الأرض، ثم قام.
832 ـ حدثنا معلى بن اسد، قال حدثنا وہیب، عن ایوب، عن ابی قلابۃ، قال جاءنا مالک بن الحویرث فصلى بنا فی مسجدنا ہذا فقال انی لاصلی بکم، ومااریدالصلاۃ، ولکن اریدان اریکم کیف رایتالنبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلی. قال ایوب فقلت لابی قلابۃ وکیف کانت صلاتہ قال مثل صلاۃ شیخنا ہذا ـ یعنی عمرو بن سلمۃ ـ قال ایوب وکان ذلک الشیخیتمالتکبیر، واذا رفع راسہ عن السجدۃالثانیۃ جلس واعتمد على الارض، ثم قام.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : یعنی جلسہ استراحت کرکے پھر دونوں ہاتھ زمین پر ٹیک کر اٹھتے جیسے بوڑھا شخص دونوں ہاتھوں پر آٹاگوندھنے میں ٹیکا دیتا ہے حنفیہ نے جو اس کے خلاف ترمذی کی حدیث سے دلیل لی کہ آں حضرت اپنے پاؤں کی انگلیوں پر کھڑے ہوتے تھے تو یہ حدیث ضعیف ہے علاوہ اس کے اس سے یہ نکلتا ہے کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلسہ استراحت کیا اور کبھی نہیں کیا اہل حدیث کا یہی مذہب ہے وہ جلسہ استراحت کو مستحب کہتے ہیں اور اس کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ضعف یا علالت کی وجہ سے ایساکیا اور یہ کہنا کہ نماز کا موضوع استراحت نہیں ہے قیاس ہے بمقابلہ نص اور وہ فاسد ہے۔ ( مولانا وحید الزماں
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪