.
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:826
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
826 ـ حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا حماد بن زيد، قال حدثنا غيلان بن جرير، عن مطرف، قال صليت أنا وعمران، صلاة خلف علي بن أبي طالب ـ رضى الله عنه ـ فكان إذا سجد كبر، وإذا رفع كبر، وإذا نهض من الركعتين كبر، فلما سلم أخذ عمران بيدي فقال لقد صلى بنا هذا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم. أو قال لقد ذكرني هذا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم.
826 ـ حدثنا سلیمان بن حرب، قال حدثنا حماد بن زید، قال حدثنا غیلان بن جریر، عن مطرف، قال صلیتانا وعمران، صلاۃ خلف علی بن ابی طالب ـ رضى اللہ عنہ ـ فکان اذا سجد کبر، واذا رفع کبر، واذا نہض من الرکعتین کبر، فلما سلم اخذ عمران بیدی فقال لقد صلى بنا ہذا صلاۃ محمد صلى اللہ علیہ وسلم. او قال لقد ذکرنی ہذا صلاۃ محمد صلى اللہ علیہ وسلم.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : بعض ائمہ بنی امیہ نے بآواز بلند اس طرح تکبیر کہنا چھوڑدیا تھا جو اسوہ نبوی کے خلاف تھا اس واقعہ سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ دور سلف میں مسلمانوں کو اسوہ رسول کی اطاعت کا بے حد اشتیاق رہتا تھا خاص طور پر نمازکے بارے میں ان کی کوشش ہوتی کہ وہ عین سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق نماز ادا کر سکیں۔ اس دور آخر میں صرف اپنے اپنے فرضی اماموں کی تقلید کا جذبہ باقی رہ گیا ہے حالانکہ ایک مسلمان کا اولین مقصد سنت نبوی کی تلاش ہونا چا ہیے۔ ہمارے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے صاف فرمادیا ہے کہ ہر وقت صحیح حدیث کی تلاش میں رہو اگر میرا کوئی مسئلہ حدیث کے خلاف نظر آئے تو اسے چھوڑ دو اورصحیح حدیث نبوی پر عمل کرو۔ حضرت امام کی اس پاکیزہ وصیت پر عمل کرنے والے آج کتنے ہیں؟ یہ ہر سمجھ دار مسلمان کے غور کرنے کی چیز ہے یونہی لکیر کے فقیر ہو کر رسمی نمازیں ادا کرتے رہنا اور سنت نبوی کو تلاش نہ کرنا کسی بابصیرت مسلمان کا کام نہیں وقفنا اللہ لما یحب ویرضی۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪