Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-829

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
146- بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ التَّشَهُّدَ الأَوَّلَ وَاجِبًا لأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ وَلَمْ يَرْجِعْ:
باب: اس شخص کی دلیل جو پہلے تشہد کو (چار رکعت یا تین رکعت نماز میں) واجب نہیں جانتا (یعنی فرض) کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور بیٹھے نہیں۔
(146) Chapter. Whoever considered that the first Tashah-hud is not compulsory. As the Prophet ﷺstood up after the second Raka (without sitting for Tashah-hud) and did not perform it.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ مَوْلَى بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، وَقَالَ مَرَّةً مَوْلَى رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ وَهُوَ مِنْ أَزْدِ شَنُوءَةَ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَبْدِ مَنَافٍ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ” أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمُ الظَّهْرَ فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ لَمْ يَجْلِسْ فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ وَانْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ وَهُوَ جَالِسٌ ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

829 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال حدثني عبد الرحمن بن هرمز، مولى بني عبد المطلب ـ وقال مرة مولى ربيعة بن الحارث ـ أن عبد الله ابن بحينة ـ وهو من أزد شنوءة وهو حليف لبني عبد مناف، وكان من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم الظهر فقام في الركعتين الأوليين لم يجلس، فقام الناس معه حتى إذا قضى الصلاة، وانتظر الناس تسليمه، كبر وهو جالس، فسجد سجدتين قبل أن يسلم ثم سلم‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
829 ـ حدثناابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال حدثنی عبد الرحمن بن ہرمز، مولى بنی عبد المطلب ـ وقال مرۃ مولى ربیعۃ بن الحارث ـ ان عبد اللہ ابن بحینۃ ـ وہو من ازد شنوءۃ وہو حلیف لبنی عبد مناف، وکان من اصحاب النبی صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏ ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم صلى بہم الظہر فقام فیالرکعتینالاولیین لم یجلس، فقام الناس معہ حتى اذا قضى الصلاۃ، وانتظر الناس تسلیمہ، کبر وہو جالس، فسجد سجدتین قبل ان یسلم ثم سلم‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ شعیب نے ہمیں خبر دی، انہوں نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے بیان کیا جو مولی بن عبدالمطلب (یا مولی ربیعہ بن حارث) تھے، کہ عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ جو صحابی رسول اور بنی عبد مناف کے حلیف قبیلہ ازدشنوہ سے تعلق رکھتے تھے، نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہو گئے، چنانچہ سارے لوگ بھی ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے، جب نماز ختم ہونے والی تھی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر‏» کہا اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے اس مسئلہ پر یوں باب منعقد فرمایا ہے باب الامر بالتشھد الاول وسقوطہ بالسھو یعنی تشہد اول کے لیے حکم ہے اور وہ بھول سے رہ جائے تو سجدہ سہو سے ساقط ہو جاتا ہے۔ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ میں جو لفظ “فقولا التحیات”وارد ہوئے ہیں اس پر علامہ فرماتے ہیںفیہ دلیل لمن قال بوجوب التشھد الاوسط وھو احمد فی المشھود عینہ واللیث واسحاق وھو قول الشافعی والیہ ذھب داود ابو ثور ورواہ النووی عن جمھور المحدثین یعنی اس میں ان حضرات کی دلیل ہے جو درمیانی تشہد کو واجب کہتے ہیں امام احمد سے بھی یہی منقول ہے اور دیگر ائمہ مذکورین سے بھی بلکہ امام نووی رحمہ اللہ نے اسے جمہور محدثین کرام رحمہ اللہ سے نقل فرمایاہے۔
حدیث مذکور سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہی ثابت فرمایا ہے کہ تشہد اول اگر فرض ہوتا تو آپ اسے ضرور لوٹاتے مگریہ ایسا ہے کہ اگر رہ جائے تو سجدہ سہو سے اس کی تلافی ہو جاتی ہے۔ روایت میں عبداللہ بن بحینہ کے حلیف ہونے کا ذکر ہے عہد جاہلیت میں اگر کوئی شخص یا قبیلہ کسی دوسرے سے یہ عہد کر لیتا کہ میں ہمیشہ تمہارے ساتھ رہوں گا، تمہارے دوست کا دوست اور دشمن کا دشمن تو اسے اس قوم کا حلیف کہا جاتا تھا صحابی مذکوربنی عبد مناف کے حلیف تھے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin Buhaina: (he was from the tribe of Uzd Shanu’a [??] and was the ally of the tribe of `Abdul-Manaf and was one of the companions of the Prophet): Once the Prophet led us in the Zuhr prayer and stood up after the second rak`a and did not sit down. The people stood up with him. When the prayer was about to end and the people were waiting for him to say the Taslim, he said Takbir while sitting and prostrated twice before saying the Taslim and then he said the Taslim.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں