Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-837

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
152- بَابُ التَّسْلِيمِ:
باب: سلام پھیرنے کا بیان۔
(152) Chapter. Taslim [tuming the face to the right and then to the left and saying “As-Salamu alaikum wa rahmat-ullah” at the end of the Salat (prayers)].
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ : ” كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ قَامَ النِّسَاءُ حِينَ يَقْضِي تَسْلِيمَهُ ، وَمَكَثَ يَسِيرًا قَبْلَ أَنْ يَقُومَ ” ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : فَأُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّ مُكْثَهُ لِكَيْ يَنْفُذَ النِّسَاءُ قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَهُنَّ مَنِ انْصَرَفَ مِنَ الْقَوْمِ . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

837 ـ حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا الزهري، عن هند بنت الحارث، أن أم سلمة ـ رضى الله عنها ـ قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم قام النساء حين يقضي تسليمه، ومكث يسيرا قبل أن يقوم‏.‏ قال ابن شهاب فأرى ـ والله أعلم ـ أن مكثه لكى ينفذ النساء قبل أن يدركهن من انصرف من القوم‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
837 ـ حدثنا موسى بن اسماعیل، حدثناابراہیم بن سعد، حدثناالزہری، عن ہند بنت الحارث، ان ام سلمۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ قالت کان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم اذا سلم قام النساء حینیقضی تسلیمہ، ومکث یسیرا قبل ان یقوم‏.‏ قال ابن شہاب فارى ـ واللہ اعلم ـ ان مکثہ لکىینفذالنساء قبل ان یدرکہن من انصرف من القوم‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب زہری نے ہند بنت حارث سے حدیث بیان کی کہ (ام المؤمنین) ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز سے) سلام پھیرتے تو سلام کے ختم ہوتے ہی عورتیں کھڑی ہو جاتیں (باہر آنے کے لیے) اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہونے سے پہلے تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے تھے۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا میں سمجھتا ہوں اور پورا علم تو اللہ ہی کو ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے ٹھہر جاتے تھے کہ عورتیں جلدی چلی جائیں اور مرد نماز سے فارغ ہو کر ان کو نہ پائیں۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : سلام پھیرنا امام احمد اور شافعی اور مالک اور جمہورعلماءاور اہل حدیث کے نزدیک فرض اور نماز کا ایک رکن ہے لیکن امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ لفظ سلام کو فرض نہیں جانتے بلکہ نماز کے خلاف کوئی کام کرکے نماز سے نکلنا فرض جانتے ہیں اور ہماری دلیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ سلام پھیرا اور فرمایا کہ نماز سے نکلنا سلام پھیرنا ہے ( مولانا وحید الزماں مرحوم
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Um Salama: Whenever Allah’s Apostle finished his prayers with Taslim, the women would get up and he would stay on for a while in his place before getting up. Ibn Shihab said, "I think (and Allah knows better), that the purpose of his stay was that the women might leave before the men who had finished their prayer. "

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں