كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
155- بَابُ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ:
باب: نماز کے بعد ذکر الٰہی کرنا۔
(155) Chapter. The Dhikr remembering Allah by Glorifying, Praising and Magnifying Him) after As-Salat (the prayer).
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كُنْتُ أَعْلَمُ إِذَا انْصَرَفُوا بِذَلِكَ إِذَا سَمِعْتُهُ .
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں ذکر سن کر لوگوں کی نماز سے فراغت کو سمجھ جاتا تھا۔
.
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:842
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو مَعْبَدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : ” كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّكْبِيرِ ” .
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
842 ـ حدثنا علي بن عبد الله، قال حدثنا سفيان، {عن عمرو،} قال أخبرني أبو معبد، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال كنت أعرف انقضاء صلاة النبي صلى الله عليه وسلم بالتكبير.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
842 ـ حدثنا علی بن عبد اللہ، قال حدثنا سفیان، {عن عمرو،} قال اخبرنیابو معبد، عن ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ قال کنت اعرف انقضاء صلاۃالنبی صلى اللہ علیہ وسلم بالتکبیر.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
842 ـ حدثنا علی بن عبد اللہ، قال حدثنا سفیان، {عن عمرو،} قال اخبرنیابو معبد، عن ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ قال کنت اعرف انقضاء صلاۃالنبی صلى اللہ علیہ وسلم بالتکبیر.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابو معبد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ آپ نے فرمایا کہ` میں نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ختم ہونے کو تکبیر ( «الله اكبر») کی وجہ سے سمجھ جاتا تھا۔ علی بن مدینی نے کہا کہ ہم سے سفیان نے عمرو کے حوالے سے بیان کیا کہ ابومعبد ابن عباس کے غلاموں میں سب سے زیادہ قابل اعتماد تھے۔ علی بن مدینی نے بتایا کہ ان کا نام نافذ تھا۔