[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:845
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
845 ـ حدثنا موسى بن إسماعيل، قال حدثنا جرير بن حازم، قال حدثنا أبو رجاء، عن سمرة بن جندب، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى صلاة أقبل علينا بوجهه.
845 ـ حدثنا موسى بن اسماعیل، قال حدثنا جریر بن حازم، قال حدثناابو رجاء، عن سمرۃ بن جندب، قال کان النبی صلى اللہ علیہ وسلم اذا صلى صلاۃاقبل علینا بوجہہ.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : اس سے صاف معلوم ہوا کہ نماز فرض کے بعد سنت طریقہ یہی ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد امام دائیں یا بائیں طرف منہ پھیر کر مقتدیوں کی طرف منہ کرکے بیٹھے مگر صد افسوس ایک دیوبندی مترجم وشارح بخاری صاحب فرماتے ہیں آج کل دائیں یابائیں طرف رخ کر کے بیٹھنے کا عام طور پر رواج ہے اس کی کوئی اصل نہیں نہ یہ سنت ہے نہ مستحب جائزضرور ہے ( تفہیم البخاری پ 4 ص22 ) پھر حدیث مذکورہ ومنعقدہ باب کا مفہوم کیا ہے اس کا جو اب فاضل موصوف یہ دیتے ہیں کہ مصنف رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد اگر امام اپنے گھر جانا چاہتا ہے تو گھر چلا جائے لیکن اگر مسجد میں بیٹھنا چاہتا ہے تو سنت یہ ہے کہ دوسرے موجودہ لوگوں کی طرف رخ کر کے بیٹھے ( حوالہ مذکورہ ) ناظرین خود ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ فاضل شارح بخاری کے ہر دو بیانات میں کس قدر تضاد ہے۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے باب اور حدیث کا مفہوم ظاہر ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪