Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-854

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
160- بَابُ مَا جَاءَ فِي الثُّومِ النَّيِّ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ:
باب: لہسن، پیاز اور گندنے کے متعلق جو روایات آئی ہیں ان کا بیان۔
(160) Chapter. What has been said about uncooked garlic, onion and leek.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يُرِيدُ الثُّومَ فَلَا يَغْشَانَا فِي مَسَاجِدِنَا ” ، قُلْتُ : مَا يَعْنِي بِهِ ، قَالَ : مَا أُرَاهُ يَعْنِي إِلَّا نِيئَهُ ، وَقَالَ مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ إِلَّا نَتْنَهُ . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

854 ـ حدثنا عبد الله بن محمد، قال حدثنا أبو عاصم، قال أخبرنا ابن جريج، قال أخبرني عطاء، قال سمعت جابر بن عبد الله، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ من أكل من هذه الشجرة ـ يريد الثوم ـ فلا يغشانا في مساجدنا ‏”‏‏.‏ قلت ما يعني به قال ما أراه يعني إلا نيئه‏.‏ وقال مخلد بن يزيد عن ابن جريج إلا نتنه‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
854 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد، قال حدثناابو عاصم، قال اخبرناابن جریج، قال اخبرنی عطاء، قال سمعت جابر بن عبد اللہ، قال قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ من اکل من ہذہ الشجرۃ ـ یریدالثوم ـ فلایغشانا فی مساجدنا ‏”‏‏.‏ قلت مایعنی بہ قال مااراہ یعنیالا نیئہ‏.‏ وقال مخلد بن یزید عن ابن جریجالا نتنہ
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا کہ` نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص یہ درخت کھائے (آپ کی مراد لہسن سے تھی) تو وہ ہماری مسجد میں نہ آئے عطاء نے کہا میں نے جابر سے پوچھا کہ آپ کی مراد اس سے کیا تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ آپ کی مراد صرف کچے لہسن سے تھی۔ مخلد بن یزید نے ابن جریج کے واسطہ سے (الانیہ کے بجائے) الانتنہ نقل کیا ہے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد صرف لہسن کی بدبو سے تھی)۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : کسی بھی بدبودار چیز کو مسجد میں لے جانا یا اس کے کھانے کے بعد مسجد میں جانا برا ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ لوگ اس کی بدبو سے تکلیف محسوس کریں گے اور پھر مسجد ایک پاک اور مقدس جگہ ہے جہاں خدا کا ذکر ہوتا ہے۔ آج کل بیڑی سگریٹ والوں کے لیے بھی لازم ہے کہ منہ صاف کر کے بدبو دور کر کے مسواک سے منہ کو رگڑ رگڑ کر مسجد میں آئیں اگر نمازیوں کو ان کی بدبو سے تکلیف ہوئی تو ظاہر ہے کہ یہ کتنا گناہ ہوگا۔ کچا لہسن، پیاز اور سگریٹ بیڑی وغیرہ بدبودار چیزوں کا ایک ہی حکم ہے اتنا فرق ضرور ہے کہ پیاز لہسن کی بو اگر دور کی جاسکے تو ان کا استعمال جائز ہے جیسا کہ پکا کر ان کی بو کو دفع کر دیاجاتا ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Ata’: I heard Jabir bin `Abdullah saying, "The Prophet said, ‘Whoever eats (from) this plant (he meant garlic) should keep away from our mosque.” I said, "What does he mean by that?” He replied, "I think he means only raw garlic.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں