[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:854
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
854 ـ حدثنا عبد الله بن محمد، قال حدثنا أبو عاصم، قال أخبرنا ابن جريج، قال أخبرني عطاء، قال سمعت جابر بن عبد الله، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ” من أكل من هذه الشجرة ـ يريد الثوم ـ فلا يغشانا في مساجدنا ”. قلت ما يعني به قال ما أراه يعني إلا نيئه. وقال مخلد بن يزيد عن ابن جريج إلا نتنه.
854 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد، قال حدثناابو عاصم، قال اخبرناابن جریج، قال اخبرنی عطاء، قال سمعت جابر بن عبد اللہ، قال قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ” من اکل من ہذہ الشجرۃ ـ یریدالثوم ـ فلایغشانا فی مساجدنا ”. قلت مایعنی بہ قال مااراہ یعنیالا نیئہ. وقال مخلد بن یزید عن ابن جریجالا نتنہ
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : کسی بھی بدبودار چیز کو مسجد میں لے جانا یا اس کے کھانے کے بعد مسجد میں جانا برا ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ لوگ اس کی بدبو سے تکلیف محسوس کریں گے اور پھر مسجد ایک پاک اور مقدس جگہ ہے جہاں خدا کا ذکر ہوتا ہے۔ آج کل بیڑی سگریٹ والوں کے لیے بھی لازم ہے کہ منہ صاف کر کے بدبو دور کر کے مسواک سے منہ کو رگڑ رگڑ کر مسجد میں آئیں اگر نمازیوں کو ان کی بدبو سے تکلیف ہوئی تو ظاہر ہے کہ یہ کتنا گناہ ہوگا۔ کچا لہسن، پیاز اور سگریٹ بیڑی وغیرہ بدبودار چیزوں کا ایک ہی حکم ہے اتنا فرق ضرور ہے کہ پیاز لہسن کی بو اگر دور کی جاسکے تو ان کا استعمال جائز ہے جیسا کہ پکا کر ان کی بو کو دفع کر دیاجاتا ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪