Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-860

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
161- بَابُ وُضُوءِ الصِّبْيَانِ:
باب: بچوں کے وضو کرنے کا بیان۔
(161) Chapter. The ablution for boys (youngsters). When they should perform Ghusl (take a bath) and Tuhur (purification). Their attendance at congregational prayers, Eid prayers and funeral prayers and their rows in the prayers.

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ ، فَأَكَلَ مِنْهُ ، فَقَالَ : ” قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ ، فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لَبِثَ ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْيَتِيمُ مَعِي وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ” .  

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

860 ـ حدثنا إسماعيل، قال حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، أن جدته، مليكة دعت رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعته، فأكل منه فقال ‏”‏ قوموا فلأصلي بكم ‏”‏‏.‏ فقمت إلى حصير لنا قد اسود من طول ما لبس، فنضحته بماء فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم واليتيم معي، والعجوز من ورائنا، فصلى بنا ركعتين‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

860 ـ حدثنااسماعیل، قال حدثنی مالک، عن اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحۃ، عن انس بن مالک، ان جدتہ، ملیکۃ دعت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم لطعام صنعتہ، فاکل منہ فقال ‏”‏ قوموا فلاصلی بکم ‏”‏‏.‏ فقمت الى حصیر لنا قد اسود من طول ما لبس، فنضحتہ بماء فقام رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم والیتیم معی، والعجوز من ورائنا، فصلى بنا رکعتین‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ` (ان کی ماں) اسحاق کی دادی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا جسے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بطور ضیافت تیار کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا پھر فرمایا کہ چلو میں تمہیں نماز پڑھا دوں۔ ہمارے یہاں ایک بوریا تھا جو پرانا ہونے کی وجہ سے سیاہ ہو گیا تھا۔ میں نے اسے پانی سے صاف کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور (پیچھے) میرے ساتھ یتیم لڑکا (ضمیرہ بن سعد) کھڑا ہوا۔ میری بوڑھی دادی (ملیکہ ام سلیم) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی۔

۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یہاں حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یتیم کے لفظ سے بچپن سمجھ میں آتا ہے کیوں کہ بالغ کو یتیم نہیں کہتے گویا ایک بچہ جماعت میں شریک ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نا پسندیدگی کا اظہار نہیں فرمایا۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ دن کو نفل نماز ایسے مواقع پر جماعت سے بھی پڑھی جا سکتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مکان پر نفل وغیرہ نمازوں کے لیے کوئی جگہ مخصوص کر لینا بھی درست ہے۔ صحیح یہی ہے کہ حضرت ام ملیکہ اسحاق کی دادی ہیں جزم بہ جماعۃ وصححہ النووی بعض لوگوں نے ان کو انس کی دادی قرار دیاہے، ابن حجر کا یہی قول ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Anas bin Malik: My grandmother Mulaika invited Allah’s Apostle for a meal which she had prepared specially for him. He ate some of it and said, "Get up. I shall lead you in the prayer.” I brought a mat that had become black owing to excessive use and I sprinkled water on it. Allah’s Apostle stood on it and prayed two rak`at; and the orphan was with me (in the first row), and the old lady stood behind us.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں