Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-862

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
161- بَابُ وُضُوءِ الصِّبْيَانِ:
باب: بچوں کے وضو کرنے کا بیان۔
(161) Chapter. The ablution for boys (youngsters). When they should perform Ghusl (take a bath) and Tuhur (purification). Their attendance at congregational prayers, Eid prayers and funeral prayers and their rows in the prayers.

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ : أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ عَيَّاشٌ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْعُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ قَدْ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : ” إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ ، وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ يَوْمَئِذٍ يُصَلِّي غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ” .  

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

862 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، قالت أعتم النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ وقال عياش حدثنا عبد الأعلى حدثنا معمر عن الزهري عن عروة عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت أعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم في العشاء حتى ناداه عمر قد نام النساء والصبيان‏.‏ فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏”‏ إنه ليس أحد من أهل الأرض يصلي هذه الصلاة غيركم ‏”‏‏.‏ ولم يكن أحد يومئذ يصلي غير أهل المدينة‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

862 ـ حدثناابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال اخبرنی عروۃ بن الزبیر، ان عائشۃ، قالت اعتم النبی صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏ وقال عیاش حدثنا عبد الاعلى حدثنا معمر عن الزہری عن عروۃ عن عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ قالت اعتم رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فیالعشاء حتى ناداہ عمر قد نام النساء والصبیان‏.‏ فخرج رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقال ‏”‏ انہ لیس احد من اہل الارض یصلیہذہالصلاۃ غیرکم ‏”‏‏.‏ ولم یکن احد یومئذ یصلی غیر اہل المدینۃ‏.‏

.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء میں دیر کی اور عیاش نے ہم سے عبد الاعلیٰ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں ایک مرتبہ دیر کی۔ یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے۔ انہوں نے فرمایا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے اور فرمایا کہ(اس وقت) روئے زمین پر تمہارے سوا اور کوئی اس نماز کو نہیں پڑھتا، اس زمانہ میں مدینہ والوں کے سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھتا تھا۔

۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس لیے کہ اسلام صرف مدینہ میں محدود تھا، خاص طور پر نماز باجماعت کا سلسلہ مدینہ ہی میں تھا۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے باب کا مطلب یوں نکالاکہ اس وقت عشاءکی نماز پڑھنے کے لیے بچے بھی آتے رہتے ہوں گے، جبھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عورتیں اور بچے سو گئے۔ پس جماعت میں عورتوں کا مع بچوں کے شریک ہونا بھی ثابت ہوا والظاھر من کلام عمر رضی اللہ عنہ انہ شاھد النساءاللاتی حضرن فی المسجد قد نمن وصبیا نھن معھن ( حاشیہ بخاری ) یعنی ظاہر کلام عمر سے یہی ہے کہ انہوں نے ان عورتوں کا مشاہدہ کیا جو مسجد میں اپنے بچوں سمیت نماز عشاءکے لیے آئی تھیں اور وہ سو گئیں جب کہ ان کے بچے بھی ان کے ساتھ تھے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: Once Allah’s Apostle delayed the `Isha’ prayer till `Umar informed him that the women and children had slept. Then Allah’s Apostle came out and said: "None from amongst the dwellers of earth have prayed this prayer except you.” In those days none but the people of Medina prayed.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں