[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:863
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
863 ـ حدثنا عمرو بن علي، قال حدثنا يحيى، قال حدثنا سفيان، حدثني عبد الرحمن بن عابس، سمعت ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال له رجل شهدت الخروج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال نعم، ولولا مكاني منه ما شهدته ـ يعني من صغره ـ أتى العلم الذي عند دار كثير بن الصلت، ثم خطب ثم أتى النساء فوعظهن وذكرهن وأمرهن أن يتصدقن فجعلت المرأة تهوي بيدها إلى حلقها تلقي في ثوب بلال، ثم أتى هو وبلال البيت.
863 ـ حدثنا عمرو بن علی، قال حدثنایحیى، قال حدثنا سفیان، حدثنی عبد الرحمن بن عابس، سمعت ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ قال لہ رجل شہدت الخروج مع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال نعم، ولولا مکانی منہ ما شہدتہ ـ یعنی من صغرہ ـ اتى العلم الذی عند دار کثیر بن الصلت، ثم خطب ثم اتى النساء فوعظہن وذکرہن وامرہن ان یتصدقن فجعلت المراۃ تہوی بیدہاالى حلقہا تلقی فی ثوب بلال، ثم اتى ہو وبلال البیت.
.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
۔
تشریح : حضرت ابن عباس کمسن تھے،باوجود اس کے عید میں شریک ہوئے، یہیں سے ترجمہ باب نکلتا ہے اور اس سے عورتوں کا عید گاہ میں جانا بھی ثابت ہوا۔ چونکہ احناف کے ہاں عید گاہ میں عورتوں کا جاناجائز نہیں ہے، اس لیے ایک دیوبندی ترجمہ بخاری میں یہاں ترجمہ ہی بدل دیا گیا ہے چنانچہ وہ ترجمہ یوں کرتے ہیں“ان سے ایک شخص نے یہ پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ عیدگاہ گئے تھے۔” حالانکہ پوچھا یہ جارہا تھا کہ کیا تم نے عید کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عورتوں کا نکلنا دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاں ضرور دیکھا ہے۔ یہ بدلا ہوا ترجمہ دیوبندی تفہیم البخاری پارہ: 4 ص: 32 پر دیکھا جا سکتا ہے۔ غالباًایسے ہی حضرات کے لیے کہا گیا ہے خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں وفقنا اللہ لما یحب ویرضی آمین۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪