[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:864
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
864 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت أعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعتمة حتى ناداه عمر نام النساء والصبيان. فخرج النبي صلى الله عليه وسلم فقال ” ما ينتظرها أحد غيركم من أهل الأرض ”. ولا يصلى يومئذ إلا بالمدينة، وكانوا يصلون العتمة فيما بين أن يغيب الشفق إلى ثلث الليل الأول.
864 ـ حدثناابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال اخبرنی عروۃ بن الزبیر، عن عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ قالت اعتم رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بالعتمۃ حتى ناداہ عمر نام النساء والصبیان. فخرج النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال ” ماینتظرہااحد غیرکم من اہل الارض ”. ولایصلى یومئذ الا بالمدینۃ، وکانوایصلون العتمۃ فیما بین ان یغیب الشفق الى ثلث اللیل الاول.
.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
۔
تشریح : معلوم ہوا کہ عورتیں بھی نماز کے لیے حاضر تھیں، تب ہی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ جملہ بآواز بلند فرمایا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں اور نماز پڑھائیں۔ ترجمہ باب اسی سے نکلتا ہے کہ عورتیں اور بچے سوگئے کیونکہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں بھی رات کو عشاءکی نماز کے لیے مسجد میں آیا کرتیں۔ اس کے بعد جو حدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے بیان کی، اس سے بھی یہی نکلتا ہے کہ رات کو عورت مسجد میں جا سکتی ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں جانے سے نہ روکو۔ یہ حدیثیں اس کو خاص کرتی ہیں یعنی رات کو روکنا منع ہے۔ اب عورتوں کا جماعت میں آنا مستحب ہے یا مباح اس میں اختلاف ہے۔ بعضوں نے کہا جوان عورت کو مباح ہے اور بوڑھی کو مستحب۔ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ عورتیں ضرورت کے لیے باہر نکل سکتی ہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کہا میں عورتوں کا جمعہ میں آنا مکروہ جانتا ہوں اور بڑھیا عشاءاور فجر کی جماعت میں آسکتی ہے اور نمازوں میں نہ آئے اور ابویوسف رحمہ اللہ نے کہا بڑھیا ہر ایک نماز کے لیے مسجد میں آسکتی ہے اور جوان کا آنا مکروہ ہے۔ قسطلانی ( مولانا وحید الزماں مرحوم ) حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا قول خلاف حدیث ہونے کی وجہ سے حجت نہیں جیسا کہ خود حضرت امام رحمہ اللہ کی وصیت ہے کہ میرا قول خلاف حدیث چھوڑدو۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪