[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:882
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
882 ـ حدثنا أبو نعيم، قال حدثنا شيبان، عن يحيى، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، أن عمر ـ رضى الله عنه ـ بينما هو يخطب يوم الجمعة إذ دخل رجل فقال عمر لم تحتبسون عن الصلاة فقال الرجل ما هو إلا سمعت النداء توضأت. فقال ألم تسمعوا النبي صلى الله عليه وسلم قال ” إذا راح أحدكم إلى الجمعة فليغتسل ”.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
882 ـ حدثنا ابو نعیم، قال حدثنا شیبان، عن یحیى، عن ابی سلمۃ، عن ابی ہریرۃ، ان عمر ـ رضى اللہ عنہ ـ بینما ہو یخطب یوم الجمعۃ اذ دخل رجل فقال عمر لم تحتبسون عن الصلاۃ فقال الرجل ما ہو الا سمعت النداء توضات. فقال الم تسمعوا النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ” اذا راح احدکم الى الجمعۃ فلیغتسل ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت عثمان ایسے جلیل الشان صحابی پر خفا ہوئے اگر جمعہ کی نماز فضیلت والی نہ ہوتی تو خفگی کی ضرورت کیا تھی، پس جمعہ کی نماز کی فضیلت ثابت ہوئی اور یہی ترجمہ باب ہے۔ بعضوں نے کہا کہ اور نمازوں کے لیے قرآن شریف میں یہ حکم ہوا اِذَاقُمتُم اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغسِلُوا وَجُوھَکُم ( المائدۃ:6 ) یعنی وضو کرو اور جمعہ کی نماز کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کرنے کا حکم دیا تو معلوم ہوا کہ جمعہ کی نماز کا درجہ اور نمازوں سے بڑھ کرہے اور دوسری نمازوں پر اس کی فضیلت ثابت ہوئی اور یہی ترجمہ باب ہے ( وحیدی )
یہاں ادنی تامل سے معلوم ہوسکتاہے کہ حضرت سید المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ کو اللہ پاک نے حدیث نبوی کے مطالب پر کس قدر گہری نظر عطا فرمائی تھی۔ اسی لیے حضرت علامہ عبدالقدوس بن ہمام اپنے چند مشائخ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کے فقہی تراجم وابواب بھی مسجد نبوی کے اس حصہ میں بیٹھ کر لکھے ہیں جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی ایک کیاری بتلایا ہے۔ اس جانکاہی اور ریاضت کے ساتھ سولہ سال کی مدت میں یہ عدیم النظیر کتاب مکمل ہوئی جس کا لقب بغیر کسی تردد کے اصح الکتب بعد کتاب اللہ قرارپایا امت کے لاکھوں کروڑوں محدثین اور علماءنے سخت سے سخت کسوٹی پر اسے کسا مگر جو لقب اس تصنیف کا مشہور ہو چکا تھا وہ پتھر کی لکیر تھا نہ مٹناتھا نہ مٹا۔ اس حقیقت باہرہ کے باوجود ان سطحی ناقدین زمانہ پر سخت افسوس ہے جو آج قلم ہاتھ میں لے کر حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اور ان کی عدیم المثال کتاب پر تنقید کرنے کے لیے جسارت کرتے اور اپنی کم عقلی کو ظاہر کرتے ہیں۔ ایسے حضرات دیوبند سے متعلق ہوں یا کسی اور جگہ سے، ان پر واضح ہونا چاہیے کہ ان کی یہ سعی لا حاصل حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اور ان کی جلیل القدر کتاب کی ذرہ برابر بھی شان نہ گھٹاسکے گی۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ جو کوئی آسمان کی طرف تھوکے اس کا تھوک الٹا اس کے منہ پر آئے گا کہ قانون قدرت یہی ہے۔ بخاری شریف کی علمی خصوصیات لکھنے کے لیے ایک مستقل تصنیف اور ایک روشن ترین فاضلانہ دماغ کی ضرورت ہے۔ یہ کتاب صرف احادیث صحیحہ ہی کا مجموعہ نہیں بلکہ اصول وعقائد، عبادات ومعاملات، غزوات وسیر، اسلامی معاشرت وتمدن، مسائل سیاست وسلطنت کی ایک جامع انسائیکلوپیڈیا ہے۔ آج کے نوجوان روشن دماغ مسلمانوں کو اس کتاب سے جو کچھ تشفی حاصل ہو سکتی ہے وہ کسی دوسری جگہ نہ ملے گی۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بڑے لوگوں کو چا ہیے کہ نیک کاموں کا حکم فرماتے رہیں اور اس بارے میں کسی کا لحاظ نہ کریں۔ جن کو نصیحت کی جائے ان کا بھی فرض ہے کہ تسلیم کرنے میں کسی قسم کا دریغ نہ کریں اور بلاچوں وچرانیک کاموں کے لیے سرتسلیم خم کردیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دانائی دیکھئے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا جواب سنتے ہی تاڑ گئے کہ آپ بغیر غسل کے جمعہ کے لیے آگئے ہیں۔اس سے غسل جمعہ کی اہمیت بھی ثابت ہوئی۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪