Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب الإيمان (ایمان کا بیان) : حدیث 9

كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
.(THE BOOK OF BELIEF (FAITH
 
3- بَابُ أُمُورِ الإِيمَانِ:
باب: ایمان کے کاموں کا بیان۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ ‏‏‏‏لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ‏‏‏‏. وَقَوْلِهِ:‏‏‏‏ ‏‏‏‏قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ‏‏‏‏ الآيَةَ.
اور اللہ پاک کے اس فرمان کی تشریح کہ نیکی یہی نہیں ہے کہ تم (نماز میں) اپنا منہ پورب یا پچھم کی طرف کر لو بلکہ اصلی نیکی تو اس انسان کی ہے جو اللہ (کی ذات و صفات) پر یقین رکھے اور قیامت کو برحق مانے اور فرشتوں کے وجود پر ایمان لائے اور آسمان سے نازل ہونے والی کتاب کو سچا تسلیم کرے۔ اور جس قدر نبی رسول دنیا میں تشریف لائے ان سب کو سچا تسلیم کرے۔ اور وہ شخص مال دیتا ہو اللہ کی محبت میں اپنے (حاجت مند) رشتہ داروں کو اور (نادار) یتیموں کو اور دوسرے محتاج لوگوں کو اور (تنگ دست) مسافروں کو اور(لاچاری) میں سوال کرنے والوں کو اور (قیدی اور غلاموں کی) گردن چھڑانے میں اور نماز کی پابندی کرتا ہو اور زکوٰۃ ادا کرتا ہو اور اپنے وعدوں کو پورا کرنے والے جب وہ کسی امر کی بابت وعدہ کریں۔ اور وہ لوگ جو صبر و شکر کرنے والے ہیں تنگ دستی میں اور بیماری میں اور (معرکہ) جہاد میں یہی لوگ وہ ہیں جن کو سچا مومن کہا جا سکتا ہے اور یہی لوگ درحقیقت پرہیزگار ہیں۔ یقیناً ایمان والے کامیاب ہو گئے۔ جو اپنی نمازوں میں خشوع خضوع کرنے والے ہیں اور جو لغو باتوں سے برکنار رہنے والے ہیں اور وہ جو زکوٰۃ سے پاکیزگی حاصل کرنے والے ہیں۔ اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے کیونکہ ان کے ساتھ صحبت کرنے میں ان پر کوئی الزام نہیں۔ ہاں جو ان کے علاوہ (زنا یا لواطت یا مشت زنی وغیرہ سے) شہوت رانی کریں ایسے لوگ حد سے نکلنے والے ہیں۔ اور جو لوگ اپنی امانت و عہد کا خیال رکھنے والے ہیں اور جو اپنی نمازوں کی کامل طور پر حفاظت کرتے ہیں یہی لوگ جنت الفردوس کی وراثت حاصل کر لیں گے پھر وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ  مِنَ الْإِيمَانِ”.

حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 

9 ـ حدثنا عبد الله بن محمد، قال حدثنا أبو عامر العقدي، قال حدثنا سليمان بن بلال، عن عبد الله بن دينار، عن أبي صالح، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ الإيمان بضع وستون شعبة، والحياء شعبة من الإيمان ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
9 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد، قال حدثنا ابو عامر العقدی، قال حدثنا سلیمان بن بلال، عن عبد اللہ بن دینار، عن ابی صالح، عن ابی ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ الایمان بضع وستون شعبۃ، والحیاء شعبۃ من الایمان ‏”‏‏.‏

حدیث کا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

.

ہم سے بیان کیا عبداللہ بن محمد جعفی نے، انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا ابوعامر عقدی نے، انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا سلیمان بن بلال نے، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے روایت کیا ابوصالح سے، انہوں نے نقل کیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نقل فرمایا جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”] 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Faith (Belief) consists of more than sixty branches (i.e. parts). And Haya (This term "Haya” covers a large number of concepts which are to be taken together; amongst them are self respect, modesty, bashfulness, and scruple, etc.) is a part of faith.”

 

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں