Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب العلم (علم کا بیان) : حدیث 90

كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
28- بَابُ الْغَضَبِ فِي الْمَوْعِظَةِ وَالتَّعْلِيمِ إِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ:
باب: استاد شاگردوں کی جب کوئی ناگوار بات دیکھے تو وعظ کرتے اور تعلیم دیتے وقت ان پر خفا ہو سکتا ہے۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا أَكَادُ أُدْرِكُ الصَّلَاةَ مِمَّا يُطَوِّلُ بِنَا فُلَانٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْ يَوْمِئِذٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ "أَيُّهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّكُمْ مُنَفِّرُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ فِيهِمُ الْمَرِيضَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
90 ـ حدثنا محمد بن كثير، قال أخبرنا سفيان، عن ابن أبي خالد، عن قيس بن أبي حازم، عن أبي مسعود الأنصاري، قال قال رجل يا رسول الله، لا أكاد أدرك الصلاة مما يطول بنا فلان، فما رأيت النبي صلى الله عليه وسلم في موعظة أشد غضبا من يومئذ فقال ‏”‏ أيها الناس، إنكم منفرون، فمن صلى بالناس فليخفف، فإن فيهم المريض والضعيف وذا الحاجة ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
90 ـ حدثنا محمد بن کثیر، قال اخبرنا سفیان، عن ابن ابی خالد، عن قیس بن ابی حازم، عن ابی مسعود الانصاری، قال قال رجل یا رسول اللہ، لا اکاد ادرک الصلاۃ مما یطول بنا فلان، فما رایت النبی صلى اللہ علیہ وسلم فی موعظۃ اشد غضبا من یومیذ فقال ‏”‏ ایہا الناس، انکم منفرون، فمن صلى بالناس فلیخفف، فان فیہم المریض والضعیف وذا الحاجۃ ‏”‏‏.‏

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا انہیں سفیان نے ابوخالد سے خبر دی، وہ قیس بن ابی حازم سے بیان کرتے ہیں، وہ ابومسعود انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص (حزم بن ابی کعب) نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ کر) عرض کیا۔ یا رسول اللہ! فلاں شخص (معاذ بن جبل) لمبی نماز پڑھاتے ہیں اس لیے میں (جماعت کی) نماز میں شریک نہیں ہو سکتا (کیونکہ میں دن بھر اونٹ چرانے کی وجہ سے رات کو تھک کر چکنا چور ہو جاتا ہوں اور طویل قرآت سننے کی طاقت نہیں رکھتا) (ابومسعود راوی کہتے ہیں) کہ اس دن سے زیادہ میں نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وعظ کے دوران اتنا غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! تم (ایسی شدت اختیار کر کے لوگوں کو دین سے) نفرت دلانے لگے ہو۔ (سن لو) جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ ہلکی پڑھائے، کیونکہ ان میں بیمار، کمزور اور حاجت والے (سب ہی قسم کے لوگ) ہوتے ہیں۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

غصہ کا سبب یہ کہ آپ پہلے بھی منع کرچکے ہوں گے دوسرے ایسا کرنے سے ڈر تھا کہ کہیں لوگ تھک ہار کر اس دین سے نفرت نہ کرنے لگ جائیں۔ یہیں سے ترجمہ باب نکلتا ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari: Once a man said to Allah’s Apostle "O Allah’s Apostle! I may not attend the (compulsory congregational) prayer because so and so (the Imam) prolongs the prayer when he leads us for it. The narrator added: "I never saw the Prophet more furious in giving advice than he was on that day. The Prophet said, "O people! Some of you make others dislike good deeds (the prayers). So whoever leads the people in prayer should shorten it because among them there are the sick the weak and the needy (having some jobs to do).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں